Sheikh Zubair Alizai

Mishkaat ul Masabeeh Hadith 5698 (مشکوۃ المصابیح)

[5698] رواہ البخاري (7418)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ ﷺ إِذْ جَاءَ قومٌ منْ بَني تميمٍ فَقَالَ: ((اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا بَنِي تَمِيمٍ)) قَالُوا: بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَہْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ: ((اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا أَہْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْہَا بَنُو تَمِيمٍ)) . قَالُوا: قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّہَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ ہَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ؟ قَالَ: ((كَانَ اللہُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَہُ وَكَانَ عَرْشُہُ عَلَی الْمَاءِ ثُمَّ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كلَّ شيءٍ)) ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ فَقَالَ: يَا عِمْرَانُ أَدْرِكْ ناقتَكَ فقدْ ذہبتْ فانطلقتُ أطلبُہا وايمُ اللہِ لَوَدِدْتُ أَنَّہَا قَدْ ذَہَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ. رَوَاہُ البُخَارِيّ

عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں،میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ بنو تمیم (قبیلے) کے کچھ لوگ آپ کے پاس آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’بنو تمیم! تم خوشخبری قبول کرو۔‘‘ انہوں نے عرض کیا،آپ نے ہمیں خوشخبری تو سنا دی،آپ ہمیں عطا بھی فرمائیں،اتنے میں اہل یمن سے کچھ لوگ آئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’یمن والو! تم خوشخبری قبول کرو،جبکہ بنو تمیم نے اسے قبول نہیں کیا۔‘‘ انہوں نے عرض کیا،ہم نے قبول کیا،اور ہم آپ کی خدمت میں اس لیے حاضر ہوئے ہیں تا کہ ہم دین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں اور سب سے پہلے کیا چیز تھی؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا:’’اللہ تھا،اور اس سے پہلے کوئی چیز نہیں تھی،اور اس کا عرش پانی پر تھا،پھر اس نے آسمان اور زمین پیدا فرمائی،اور ذکر (لوح محفوظ) میں ہر چیز لکھی۔‘‘ راوی بیان کرتے ہیں،پھر ایک آدمی میرے پاس آیا تو اس نے کہا: عمران! اپنی اونٹنی کی خبر لو،وہ جا چکی ہے،میں اسے تلاش کرنے چلا گیا،اللہ کی قسم! میں نے خواہش کی کہ وہ چلی جاتی اور میں (وہاں سے) نہ اٹھتا۔رواہ البخاری۔