Jamia al-Tirmidhi Hadith 2639 (سنن الترمذي)
[2639]صحیح
مشکوۃ المصابیح (5559)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللہِ عَنْ لَيْثِ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ يَحْيَی عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَعَافِرِيِّ ثُمَّ الْحُبُلِيِّ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ إِنَّ اللہَ سَيُخَلِّصُ رَجُلًا مِنْ أُمَّتِي عَلَی رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَنْشُرُ عَلَيْہِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ سِجِلًّا كُلُّ سِجِلٍّ مِثْلُ مَدِّ الْبَصَرِ ثُمَّ يَقُولُ أَتُنْكِرُ مِنْ ہَذَا شَيْئًا أَظَلَمَكَ كَتَبَتِي الْحَافِظُونَ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ أَفَلَكَ عُذْرٌ فَيَقُولُ لَا يَا رَبِّ فَيَقُولُ بَلَی إِنَّ لَكَ عِنْدَنَا حَسَنَةً فَإِنَّہُ لَا ظُلْمَ عَلَيْكَ الْيَوْمَ فَتَخْرُجُ بِطَاقَةٌ فِيہَا أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ فَيَقُولُ احْضُرْ وَزْنَكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ مَا ہَذِہِ الْبِطَاقَةُ مَعَ ہَذِہِ السِّجِلَّاتِ فَقَالَ إِنَّكَ لَا تُظْلَمُ قَالَ فَتُوضَعُ السِّجِلَّاتُ فِي كَفَّةٍ وَالْبِطَاقَةُ فِي كَفَّةٍ فَطَاشَتْ السِّجِلَّاتُ وَثَقُلَتْ الْبِطَاقَةُ فَلَا يَثْقُلُ مَعَ اسْمِ اللہِ شَيْءٌ قَالَ أَبُو عِيسَی ہَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا ابْنُ لَہِيعَةَ عَنْ عَامِرِ بْنِ يَحْيَی بِہَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَہُ
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن میری امت کے ایک شخص کو چھانٹ کر نکالے گا اور سارے لوگوں کے سامنے لائے گا اور اس کے سامنے (اس کے گناہوں کے) ننانوے دفتر پھیلائے جائیں گے،ہردفتر حد نگاہ تک ہوگا،پھر اللہ عزوجل پوچھے گا: کیا تو اس میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے؟ کیاتم پر میرے محافظ کاتبوں نے ظلم کیا ہے؟ وہ کہے گا:نہیں اے میرے رب! پھر اللہ کہے گا: کیا تیرے پاس کوئی عذر ہے؟ تو وہ کہے گا: نہیں،اے میرے رب! اللہ کہے گا(کوئی بات نہیں) تیر ی ایک نیکی میرے پاس ہے۔آج کے دن تجھ پرکوئی ظلم (وزیادتی) نہ ہوگی،پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس پر أَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ۱؎ لکھا ہوگا۔اللہ فرمائے گا: جاؤ اپنے اعمال کے وزن کے موقع پر (کانٹے پر) موجود رہو،وہ کہے گا: اے میرے رب! ان دفتروں کے سامنے یہ پرچہ کیا حیثیت رکھتا ہے؟ اللہ فرمائے گا: تمہارے ساتھ زیادتی نہ ہوگی۔آپ (ﷺ) نے فرمایا:پھر وہ تمام دفتر(رجسٹر)ایک پلڑے میں رکھ دیئے جائیں گے اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں،پھر وہ سارے دفتراٹھ جائیں گے،اور پرچہ بھاری ہوگا۔(اور سچی بات یہ ہے کہ) اللہ کے نام کے ساتھ (یعنی اس کے مقابلہ میں) جب کوئی چیز تولی جائے گی،تو وہ چیز اس سے بھاری ثابت نہیں ہوسکتی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔اس سند سے بھی عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔