Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1046 (سنن أبي داود)

[1046]إسنادہ صحیح

أخرجہ الترمذي (491 وسندہ صحیح) وصححہ ابن خزیمۃ (1738 وسندہ صحیح) مشکوۃ المصابیح (1359)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ،عَنْ مَالِكٍ،عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْہَادِ،عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِيمَ،عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ أَبِي ہُرَيْرَةَ،قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيہِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ, فِيہِ خُلِقَ آدَمُ،وَفِيہِ أُہْبِطَ،وَفِيہِ تِيبَ عَلَيْہِ،وَفِيہِ مَاتَ،وَفِيہِ تَقُومُ السَّاعَةُ،وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَہِيَ مُسِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ،مِنْ حِينَ تُصْبِحُ،حَتَّی تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ, إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ،وَفِيہِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَہُوَ يُصَلِّي،يَسْأَلُ اللہَ حَاجَةً, إِلَّا أَعْطَاہُ إِيَّاہَا. قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ،فَقُلْتُ: بَلْ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ،قَالَ: فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ،فَقَالَ: صَدَقَ النَّبِيُّ ﷺ،قَالَ أَبُو ہُرَيْرَةَ: ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ سَلَامٍ،فَحَدَّثْتُہُ بِمَجْلِسِي مَعَ كَعْبٍ،فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلَامٍ: قَدْ عَلِمْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ ہِيَ! قَالَ أَبُو ہُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ لَہُ: فَأَخْبِرْنِي بِہَا،فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلَامٍ: ہِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ،فَقُلْتُ: كَيْفَ ہِيَ آخِرُ سَاعَةٍ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ! وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: لَا يُصَادِفُہَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ،وَہُوَ يُصَلِّي،وَتِلْكَ السَّاعَةُ لَا يُصَلِّي فِيہَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلَامٍ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللہِ ﷺ: مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ, فَہُوَ فِي صَلَاةٍ،حَتَّی يُصَلِّيَ؟. قَالَ: فَقُلْتُ: بَلَی،قَالَ: ہُوَ ذَاكَ.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے،جمعے کا دن ہے۔اس میں آدم پیدا کیے گئے،اسی میں ان کو زمین پر اتارا گیا،اسی میں ان کی توبہ قبول کی گئی،اسی دن ان کی وفات ہوئی اور اسی دن قیامت قائم ہو گی۔جمعہ کے دن صبح ہوتے ہی تمام جانور قیامت کے ڈر سے کان لگائے ہوئے ہوتے ہیں حتیٰ کہ سورج طلوع ہو جائے،سوائے جنوں اور انسانوں کے۔اس دن میں ایک گھڑی ایسی ہے جسے کوئی مسلمان بندہ پا لے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو اور اللہ عزوجل سے اپنی کسی ضرورت کا سوال کر رہا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور عنایت فرما دیتا ہے۔‘‘ جناب کعب رحمہ اللہ نے کہا: (کیا) ایسا سال میں ایک دن ہوتا ہے؟ تو میں نے کہا: (نہیں) بلکہ ہر جمعے کو ہوتا ہے۔تب کعب نے تورات پڑھی اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بعد میں سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان کو جناب کعب رحمہ اللہ سے اپنی مجلس کا بتایا تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے معلوم ہے کہ یہ گھڑی کس وقت ہوتی ہے۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں نے ان سے کہا: مجھے (بھی) یہ بتا دیجئیے۔تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ جمعہ کے دن آخری گھڑی ہوتی ہے۔میں نے (ان سے) کہا: یہ آخری گھڑی کیسے ہو سکتی ہے؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے ’’مسلمان بندہ اسے پائے جبکہ وہ نماز پڑھ رہا ہو۔‘‘ اور اس وقت میں نماز نہیں پڑھی جاتی۔تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ ﷺ نے یہ نہیں فرمایا ’’جو شخص کسی جگہ بیٹھا نماز کا انتظار کر رہا ہو تو وہ نماز ہی میں ہوتا ہے حتیٰ کہ نماز پڑھ لے۔‘‘ میں نے کہا: ہاں! کہنے لگے کہ بس یہی ہے۔