Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1080 (سنن أبي داود)

[1080]صحیح

صحیح بخاری (917) صحیح مسلم (544)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ،حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ،حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ،أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَہْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ،وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُہُ! فَسَأَلُوہُ،عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: وَاللہِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّا ہُوَ،وَلَقَدْ رَأَيْتُہُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ،وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْہِ رَسُولُ اللہِ ﷺ،أَرْسَلَ رَسُولُ اللہِ ﷺ إِلَی فُلَانَةَ-امْرَأَةٌ قَدْ سَمَّاہَا سَہْلٌ-أَنْ: مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا،أَجْلِسُ عَلَيْہِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ،فَأَمَرَتْہُ فَعَمِلَہَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ،ثُمَّ جَاءَ بِہَا فَأَرْسَلَتْہُ إِلَی النَّبِيِّ ﷺ،فَأَمَرَ بِہَا فَوُضِعَتْ ہَاہُنَا،فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ صَلَّی عَلَيْہَا،وَكَبَّرَ عَلَيْہَا،ثُمَّ رَكَعَ وَہُوَ عَلَيْہَا،ثُمَّ نَزَلَ الْقَہْقَرَی،فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ،ثُمَّ عَادَ،فَلَمَّا فَرَغَ،أَقْبَلَ عَلَی النَّاسِ،فَقَالَ: أَيُّہَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ ہَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي،وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِي.

جناب ابوحازم بن دینار بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور وہ منبرنبوی کے بارے میں بحث کر رہے تھے کہ یہ کس لکڑی سے بنا تھا؟ ان لوگوں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں خوب جانتا ہوں کہ وہ کس چیز سے بنا تھا اور میں نے اسے پہلے ہی دن جب وہ رکھا گیا اور رسول اللہ ﷺ اس پر بیٹھے تھے،دیکھا تھا۔رسول اللہ ﷺ نے فلاں عورت کے ہاں پیغام بھیجا۔سہل نے اس عورت کا نام بھی ذکر کیا۔کہ ’’اپنے بڑھئی غلام سے کہو کہ مجھے کچھ لکڑیاں جوڑ دے،جب میں لوگوں سے خطاب کروں تو اس پر بیٹھ جایا کروں۔‘‘ چنانچہ اس نے اپنے غلام سے کہا تو وہ اسے ((طرفاء الغابۃ)) (جنگل کی ایک لکڑی،جھاؤ) سے بنا کر لے آیا۔اس عورت نے اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا۔آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے یہاں رکھ دیا گیا۔پھر میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اس پر نماز پڑھی۔اس پر کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہی،پھر رکوع کیا اور آپ ﷺ اسی کے اوپر تھے،پھر آپ پچھلے پاؤں نیچے اتر آئے اور منبر کی جڑ میں نیچے سجدہ کیا۔پھر آپ ﷺ منبر پر چڑھ گئے۔جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ’’لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتداء کرو اور میری نماز سیکھ لو۔‘‘