Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1111 (سنن أبي داود)

[1111] إسنادہ ضعیف

سلیمان بن عبد اللہ بن الزبرقان: لین الحدیث (تقریب التہذیب: 2578)

وأثر ابن عمر أخرجہ البیہقي (35/3) بإسناد ضعیف

انوار الصحیفہ ص 50

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ،حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ حَيَّانَ الرَّقِّيُّ،حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزِّبْرِقَانِ،عَنْ يَعْلَی بْنِ شَدَّادِ ابْنِ أَوْسٍ،قَالَ: شَہِدْتُ مَعَ مُعَاوِيَةَ بَيْتَ الْمَقْدِسِ،فَجَمَّعَ بِنَا،فَنَظَرْتُ،فَإِذَا جُلُّ مَنْ فِي الْمَسْجِدِ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّی اللہ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،فَرَأَيْتُہُمْ مُحْتَبِينَ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ. قَالَ أبو دَاود: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَحْتَبِي وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ،وَأَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَشُرَيْحٌ،وَصَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ،وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ،وَإِبْرَاہِيمُ النَّخَعِيُّ،وَمَكْحُولٌ،وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ،وَنُعَيْمُ بْنُ سَلَامَةَ،قَالَ: لَا بَأْسَ بِہَا. قَالَ أبو دَاود: وَلَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ أَحَدًا كَرِہَہَا إِلَّا عُبَادَةَ بْنَ نُسَيٍّ .

جناب یعلیٰ بن شداد بن اوس کہتے ہیں کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت المقدس میں حاضر تھا۔انہوں نے ہمیں جمعہ پڑھایا۔میں نے دیکھا کہ مسجد میں حاضرین کی اکثریت اصحاب نبی کریم ﷺ کی تھی۔میں نے انہیں دیکھا کہ امام خطبہ دے رہا تھا اور وہ احتباء کی حالت میں بیٹھے ہوئے تھے۔امام بوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اثنائے خطبہ میں احتباء کی حالت میں بیٹھا کرتے تھے۔انس بن مالک رضی اللہ عنہ اور شریح ‘ صعصعہ بن صوحان ‘ سعید بن مسیب،ابراہیم نخعی ‘ مکحول ‘ اسماعیل بن محمد بن سعد اور نعیم بن سلامہ کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔امام بوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جناب عبادہ بن نسی رحمہ اللہ (تابعی) کے علاوہ مجھے کسی کے متعلق معلوم نہیں ہوا کہ انہوں نے اس طرح بیٹھنے کو مکروہ کہا ہو۔