Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1141 (سنن أبي داود)

[1141]صحیح

صحیح بخاری (978) صحیح مسلم (884)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ،حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ قَالَا،أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ،أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ،قَالَ: سَمِعْتُہُ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَامَ يَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلَّی،فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ،ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ،فَلَمَّا فَرَغَ نَبِيُّ اللہِ ﷺ, نَزَلَ فَأَتَی النِّسَاءَ،فَذَكَّرَہُنَّ-وَہُوَ يَتَوَكَّأُ عَلَی يَدِ بِلَالٍ-،وَبِلَالٌ بَاسِطٌ ثَوْبَہُ, تُلْقِي فِيہِ النِّسَاءُ الصَّدَقَةَ،قَالَ: تُلْقِي الْمَرْأَةُ فَتَخَہَا،وَيُلْقِينَ،وَيُلْقِينَ. وَقَالَ ابْنُ بَكْرٍ فَتَخَتَہَا.

جناب عطاء،سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں کہ میں نے ان کو سنا بیان کرتے تھے کہ نبی کریم ﷺ عید الفطر کے روز کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی۔آپ ﷺ نے خطبے سے پہلے نماز سے ابتداء فرمائی پھر لوگوں کو خطبہ دیا۔جب اللہ کے نبی کریم ﷺ فارغ ہوئے تو اترے اور عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت فرمائی،آپ ﷺ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے۔عورتیں اس میں اپنے صدقات ڈالتی جاتی تھیں۔کوئی اپنی انگوٹھی ڈالتی تھی،کوئی کچھ اور کوئی کچھ۔ابن بکر نے (((فتخہا )) کی بجائے) ((فتختہا )) کا لفظ استعمال کیا۔(یعنی انگوٹھی)