Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1146 (سنن أبي داود)

[1146]صحیح

صحیح بخاری (863)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ،أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ،عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ،قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ: أَشَہِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللہِ ﷺ؟ قَالَ: نَعَمْ! وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْہُ مَا شَہِدْتُہُ مِنَ الصِّغَرِ،فَأَتَی رَسُولُ اللہِ ﷺ الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ،فَصَلَّی،ثُمَّ خَطَبَ-وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا،وَلَا إِقَامَةً-،قَالَ: ثُمَّ أَمَرَنَا بِالصَّدَقَةِ،قَالَ: فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَی آذَانِہِنَّ وَحُلُوقِہِنَّ،قَالَ: فَأَمَرَ بِلَالًا فَأَتَاہُنَّ،ثُمَّ رَجَعَ إِلَی النَّبِيِّ ﷺ.

جناب عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں کہایک شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ عید میں حاضر رہے ہیں؟ انہوں نے کہا،ہاں اگر مجھے آپ کے ساتھ تعلق و مرتبہ حاصل نہ ہوتا تو بچپنے کے باعث میں آپ کے قریب نہ ہو سکتا تھا۔رسول اللہ ﷺ اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس ہے،آپ ﷺ نے نماز پڑھائی،پھر خطبہ دیا اور (سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے) کسی اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا۔پھر آپ ﷺ نے صدقہ کرنے کا حکم دیا تو عورتیں اپنے کانوں اور اپنی گردنوں کی طرف اشارہ کرنے لگیں۔بیان کیا کہ آپ ﷺ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو وہ ان (عورتوں) کے پاس گئے اور پھر نبی کریم ﷺ کے پاس لوٹ آئے۔