Sunan Abi Dawood Hadith 1174 (سنن أبي داود)
[1174]صحیح
صحیح بخاری (932)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ،عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُہَيْبٍ،عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ،عَنْ ثَابِتٍ،عَنْ أَنَسٍ،قَالَ: أَصَابَ أَہْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ ﷺ،فَبَيْنَمَا ہُوَ يَخْطُبُنَا يَوْمَ جُمُعَةٍ،إِذْ قَامَ رَجُلٌ،فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللہِ! ہَلَكَ الْكُرَاعُ،ہَلَكَ الشَّاءُ،فَادْعُ اللہَ أَنْ يَسْقِيَنَا،فَمَدَّ يَدَيْہِ وَدَعَا،قَالَ أَنَسٌ: وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ،فَہَاجَتْ رِيحٌ،ثُمَّ أَنْشَأَتْ سَحَابَةً،ثُمَّ اجْتَمَعَتْ،ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِيَہَا،فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَاءَ،حَتَّی أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا،فَلَمْ يَزَلِ الْمَطَرُ إِلَی الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی،فَقَامَ إِلَيْہِ ذَلِكَ الرَّجُلُ-أَوْ غَيْرُہُ-،فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللہِ! تَہَدَّمَتِ الْبُيُوتُ،فَادْعُ اللہَ أَنْ يَحْبِسَہُ! فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللہِ ﷺ،ثُمَّ قَالَ: حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا. فَنَظَرْتُ إِلَی السَّحَابِ يَتَصَدَّعُ حَوْلَ الْمَدِينَةِ, كَأَنَّہُ إِكْلِيلٌ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اہل مدینہ کو قحط پیش آیا۔جمعے کا روز تھا آپ ﷺ ہمیں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! گھوڑے مر گئے،بکریاں ہلاک ہو گئیں،اللہ سے دعا فرمائیں کہ ہمیں بارش عنایت فرمائے۔آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آسمان شیشے کی مانند صاف تھا،سو ہوا چلنے لگی اور بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا اور پھیلتا چلا گیا،پھر آسمان نے اپنا دہانہ کھول دیا۔ہم جو (نماز پڑھ کر) نکلے تو پانی میں سے گزرتے ہوئے اپنے گھروں کو پہنچے۔پھر بارش ہوتی رہی اور اگلے جمعے تک ہوتی رہی۔تب وہی آدمی یا کوئی دوسرا کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! گھر گرنے لگے ہیں،اللہ سے دعا فرمائیں کہ اس بارش کو روک دے۔رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور دعا فرمائی: ’’(اے اللہ! یہ بارش) ہمارے اردگرد ہو،ہمارے اوپر نہ ہو۔‘‘ (انس رضی اللہ عنہ نے کہا) میں نے بادل کو دیکھا کہ وہ مدینے کے اردگرد پھٹنے لگا گویا کہ وہ (مدینہ) ایسے ہو گیا جیسے تاج۔