Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1177 (سنن أبي داود)

[1177]صحیح

صحیح مسلم (901)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ،عَنْ عَطَاءٍ،عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ: أَخْبَرَنِي مَنْ أُصَدِّقُ-وَظَنَنْتُ أَنَّہُ يُرِيدُ عَائِشَةَ-،قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَی عَہْدِ النَّبِيِّ ﷺ،فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ قِيَامًا شَدِيدًا،يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْكَعُ،ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ،ثُمَّ يَقُومُ،ثُمَّ يَرْكَعُ،فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ،فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلَاثُ رَكَعَاتٍ،يَرْكَعُ الثَّالِثَةَ،ثُمَّ يَسْجُدُ،حَتَّی إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ لَيُغْشَی عَلَيْہِمْ مِمَّا قَامَ بِہِمْ،حَتَّی إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْہِمْ،يَقُولُ إِذَا رَكَعَ: اللہُ أَكْبَرُ،وَإِذَا رَفَعَ: سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہُ،حَتَّی تَجَلَّتِ الشَّمْسُ،ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِہِ, وَلَكِنَّہُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللہِ عَزَّ وَجَلَّ،يُخَوِّفُ بِہِمَا عِبَادَہُ،فَإِذَا كُسِفَا فَافْزَعُوا إِلَی الصَّلَاةِ.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں سورج گہن ہوا تو نبی کریم ﷺ نے خوب قیام کیا۔آپ لوگوں کے ساتھ قیام فرماتے،پھر رکوع کرتے،پھر کھڑے ہوتے۔پھر رکوع کرتے،پھر کھڑے ہوتے،پھر رکوع کرتے۔چنانچہ آپ نے دو رکعتیں پڑھائیں۔ہر رکعت میں تین رکوع کیے،تیسرا رکوع فرماتے،پھر سجدہ کرتے۔حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اس دن طول قیام کی وجہ سے غشی ہونے لگی یہاں تک کہ پانی کے ڈول ان پر ڈالے گئے۔آپ جب رکوع کو جاتے تو ((اللہ اکبر)) کہتے اور جب سر اٹھاتے تو ((سمع اللہ لمن حمدہ)) کہتے۔حتیٰ کہ سورج صاف ہو گیا۔پھر آپ نے فرمایا ’’سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔وہ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے،سو جب یہ بےنور ہو جائیں تو نماز کی طرف جلدی کیا کرو۔‘‘