Sunan Abi Dawood Hadith 1223 (سنن أبي داود)
[1223]صحیح
صحیح بخاری (1102) صحیح مسلم (689)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ،حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ،عَنْ أَبِيہِ قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ،قَالَ: فَصَلَّی بِنَا رَكْعَتَيْنِ،ثُمَّ أَقْبَلَ فَرَأَی نَاسًا قِيَامًا،فَقَالَ: مَا يَصْنَعُ ہَؤُلَاءِ؟ قُلْتُ: يُسَبِّحُونَ،قَالَ: لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي،يَا ابْنَ أَخِي! إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ فِي السَّفَرِ،فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَكْعَتَيْنِ،حَتَّی قَبَضَہُ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ،فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَكْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ،وَصَحِبْتُ عُمَرَ،فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَكْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللہُ تَعَالَی،وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ،فَلَمْ يَزِدْ عَلَی رَكْعَتَيْنِ حَتَّی قَبَضَہُ اللہُ تَعَالَی،وَقَدْ قَالَ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللہِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ[الأحزاب: 21].
سیدنا حفص بن عاصم بن عمر بن خطاب کا بیان ہے کہ میں ایک سفر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا،انہوں نے ہم کو دو رکعتیں پڑھائیں،پھر (اپنی منزل میں) آ گئے اور کچھ لوگوں کو قیام کرتے دیکھا اور پوچھا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ نفل پڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا: اگر مجھے نفل ہی پڑھنے ہوتے تو میں اپنی (فرض) نماز پوری کر لیتا۔اے بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رہا ہوں،آپ نے دو رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھیں،حتیٰ کے اللہ نے ان کو قبض کر لیا۔اور میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہا ہوں،انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں،حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو قبض کر لیا۔اور میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہا ہوں،انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں،حتیٰ کہ اللہ نے ان کو قبض کر لیا۔اور میں سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی صحبت میں رہا ہوں،انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں،حتیٰ کہ اللہ عزوجل نے ان کو قبض کر لیا اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ’’تمہارے لیے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ ہے۔‘‘