Sunan Abi Dawood Hadith 1249 (سنن أبي داود)
[1249]حسن
صححہ ابن خزیمۃ (983 وسندہ حسن، 982) ابن إسحاق صرح بالسماع وابن عبد اللہ بن أنیس إسمہ عبد اللہ، انظر دلائل النبوۃ للبیھقي (4/42) وھو حسن الحدیث
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ،عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنِ ابْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أُنَيْسٍ،عَنْ أَبِيہِ قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللہِ ﷺ إِلَی خَالِدِ بْنِ سُفْيَانَ الْہُذَلِيِّ،وَكَانَ نَحْوَ عُرَنَةَ وَعَرَفَاتٍ،فَقَالَ: اذْہَبْ فَاقْتُلْہُ،قَالَ: فَرَأَيْتُہُ وَحَضَرَتْ صَلَاةُ الْعَصْرِ،فَقُلْتُ: إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ بَيْنِي وَبَيْنَہُ مَا إِنْ أُؤَخِّرِ الصَّلَاةَ،فَانْطَلَقْتُ أَمْشِي،وَأَنَا أُصَلِّي،أُومِئُ إِيمَاءً نَحْوَہُ،فَلَمَّا دَنَوْتُ مِنْہُ،قَالَ لِي: مَنْ أَنْتَ؟ قُلْتُ: رَجُلٌ مِنَ الْعَرَبِ،بَلَغَنِي أَنَّكَ تَجْمَعُ لِہَذَا الرَّجُلِ فَجِئْتُكَ فِي ذَاكَ! قَالَ: إِنِّي لَفِي ذَاكَ،فَمَشَيْتُ مَعَہُ سَاعَةً،حَتَّی إِذَا أَمْكَنَنِي عَلَوْتُہُ بِسَيْفِي حَتَّی بَرَدَ.
سیدنا عبداللہ بن انیس کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے خالد بن سفیان ہذلی کے تعاقب میں عرنہ اور عرفات کی طرف روانہ کیا اور فرمایا ’’جاؤ اور اسے قتل کر دو۔“ میں نے اسے دیکھا اور ادھر عصر کا وقت ہو گیا۔تو میں نے خیال کیا کہ اگر میں نے نماز مؤخر کی تو میرے اور اس کے درمیان کچھ ہو جائے گا چنانچہ میں اس کی طرف جاتے ہوئے اشارے سے نماز پڑھتا گیا جب میں اس کے قریب ہوا تو اس نے مجھ سے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے کہا: میں اہل عرب سے ہوں اور مجھے معلوم ہوا کہ تم اس شخص کے مقابلے کے لیے لشکر جمع کر رہے ہو،تو میں اس سلسلے میں تمہارے پاس آیا ہوں۔اس نے کہا: میں بھی اسی مہم پر ہوں۔چنانچہ میں کچھ دیر اس کے ساتھ چلتا رہا۔جب میں نے موقع پایا تو اس پر اپنی تلوار بلند کی،حتیٰ کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا۔