Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1257 (سنن أبي داود)

[1257]إسنادہ صحیح

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ،حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْعَلَاءِ،حَدَّثَنِي أَبُو زِيَادَةَ عُبَيْدُ اللہِ بْنُ زِيَادَةَ الْكِنْدِيُّ،عَنْ بِلَالٍ،أَنَّہُ حَدَّثَہُ أَنَّہُ أَتَی رَسُولَ اللہِ ﷺ لَيُؤْذِنَہُ بِصَلَاةِ الْغَدَاةِ،فَشَغَلَتْ عَائِشَةُ رَضِي اللہُ عَنْہَا بِلَالًا بِأَمْرٍ سَأَلَتْہُ عَنْہُ،حَتَّی فَضَحَہُ الصُّبْحُ،فَأَصْبَحَ جِدًّا،قَالَ: فَقَامَ بِلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاةِ،وَتَابَعَ أَذَانَہُ،فَلَمْ يَخْرُجْ رَسُولُ اللہِ ﷺ،فَلَمَّا خَرَجَ,صَلَّی بِالنَّاسِ،وَأَخْبَرَہُ أَنَّ عَائِشَةَ شَغَلَتْہُ بِأَمْرٍ سَأَلَتْہُ عَنْہُ حَتَّی أَصْبَحَ جِدًّا،وَأَنَّہُ أَبْطَأَ عَلَيْہِ بِالْخُرُوجِ،فَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ رَكَعْتُ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ،فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللہِ! إِنَّكَ أَصْبَحْتَ جِدًّا؟! قَال:َ لَوْ أَصْبَحْتُ أَكْثَرَ مِمَّا أَصْبَحْتُ لَرَكَعْتُہُمَا،وَأَحْسَنْتُہُمَا وَأَجْمَلْتُہُمَا.

سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو نماز فجر کی (جماعت کا وقت ہو جانے کی) اطلاع دینے کے لیے آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کو کسی بات میں مشغول کر لیا،حتیٰ کہ صبح خوب سفید ہو گئی۔پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور آپ ﷺ کو خبر دی اور کئی بار خبر دی،مگر رسول اللہ ﷺ تشریف نہ لائے،بالآخر جب نکلے تو لوگوں کو نماز پڑھائی۔تو بلال رضی اللہ عنہ نے آپ ﷺ سے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کو باتوں میں لگا لیا تھا اور وہ اس سے کچھ پوچھ رہی تھیں،حتیٰ کہ خوب صبح ہو گئی اور آپ نے بھی تشریف لانے میں تاخیر کر دی۔آپ ﷺ نے فرمایا ’’میں فجر کی رکعتیں پڑھ رہا تھا۔‘‘ کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے بہت صبح کر دی۔آپ ﷺ نے فرمایا ’’اگر میں اس سے بھی زیادہ صبح کرتا تو میں ان سنتوں کو پڑھتا اور عمدگی اور خوبصورتی سے پڑھتا۔‘‘