Sunan Abi Dawood Hadith 1273 (سنن أبي داود)
[1273]صحیح
صحیح بخاری (1233) صحیح مسلم (834)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
-حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ،حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ وَہْبٍ،أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ،عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ،عَنْ كُرَيْبٍ-مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ-،أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَبَّاسٍ،وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْہَرَ،وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ،أَرْسَلُوہُ إِلَی عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ ﷺ،فَقَالُوا: اقْرَأْ عَلَيْہَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا،وَسَلْہَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ،وَقُلْ: إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَہُمَا،وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ نَہَی عَنْہُمَا؟ فَدَخَلْتُ عَلَيْہَا،فَبَلَّغْتُہَا مَا أَرْسَلُونِي بِہِ،فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ،فَخَرَجْتُ إِلَيْہِمْ فَأَخْبَرْتُہُمْ بِقَوْلِہَا،فَرَدُّونِي إِلَی أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِہِ إِلَی عَائِشَةَ،فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ ﷺ يَنْہَی عَنْہُمَا،ثُمَّ رَأَيْتُہُ يُصَلِّيہِمَا،أَمَّا حِينَ صَلَّاہُمَا,فَإِنَّہُ صَلَّی الْعَصْرَ،ثُمَّ دَخَلَ،وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنَ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاہُمَا،فَأَرْسَلْتُ إِلَيْہِ الْجَارِيَةَ،فَقُلْتُ: قُومِي بِجَنْبِہِ،فَقُولِي لَہُ: تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ: يَا رَسُولَ اللہِ! أَسْمَعُكَ تَنْہَی عَنْ ہَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ،وَأَرَاكَ تُصَلِّيہِمَا؟ فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِہِ,فَاسْتَأْخِرِي عَنْہُ،قَالَتْ: فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ،فَأَشَارَ بِيَدِہِ،فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْہُ،فَلَمَّا انْصَرَفَ,قَالَ: يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ! سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ: إِنَّہُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِہِمْ،فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّہْرِ,فَہُمَا ہَاتَانِ.
جناب کریب مولیٰ ابن عباس سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما،عبدالرحمٰن بن ازہر اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما نے مجھے نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیجا اور کہا کہ انہیں ہم سب کی طرف سے سلام کہنا اور ان سے عصر کے بعد دو رکعتوں کا مسئلہ پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ یہ رکعتیں پڑھتی ہیں جب کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے منع فرمایا ہے۔چنانچہ میں (یعنی کریب) ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور وہ سب بات پہنچائی جو انہوں نے مجھ سے کہی تھی تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جاؤ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے معلوم کرو۔میں ان حضرات کے پاس واپس آیا اور ان کا جواب بتایا تو انہوں نے مجھے سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں بھیج دیا،اس بات کے ساتھ جو انہوں نے مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق کہی تھی۔سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو سنا تھا کہ آپ ان سے (عصر کے بعد نماز سے) منع فرماتے تھے لیکن میں نے آپ ﷺ کو پڑھتے ہوئے پایا۔(ایک دن) آپ ﷺ عصر کی نماز پڑھا کر تشریف لائے اور میرے ہاں انصار کے قبیلہ بنی حرام کی کچھ عورتیں بیٹھی تھیں،آپ ﷺ نے یہ رکعتیں پڑھیں تو میں نے خادمہ کو آپ ﷺ کے پاس بھیجا،میں نے اس سے کہا کہ جا کر آپ ﷺ کے پاس کھڑی ہو جانا اور کہنا کہ ام سلمہ پوچھتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو سنا ہے کہ آپ ان سے منع فرماتے ہیں اور میں آپ ﷺ کو دیکھتی ہوں کہ آپ ﷺ انہیں پڑھ رہے ہیں؟ اگر آپ ﷺ اپنے ہاتھ سے اشارہ فرما دیں تو ان سے ذرا دور ہو جانا۔چنانچہ خادمہ نے ایسے ہی کیا تو آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئی۔جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو فرمایا ’’اے دختر بنی امیہ! تو نے عصر کے بعد کی ان دو رکعتوں کے متعلق پوچھا ہے تو بات یہ ہے کہ میرے پاس قبیلہ عبدالقیس کے کچھ لوگ اپنی قوم کا اسلام لے کر آئے اور انہوں نے مجھے ظہر کی بعد کی رکعتوں سے مشغول کر دیا۔تو یہ وہی دو رکعتیں ہیں۔