Sunan Abi Dawood Hadith 1329 (سنن أبي داود)
[1329]إسنادہ حسن
أخرجہ الترمذي (447 وسندہ حسن) وصححہ ابن خزیمۃ (1161 وسندہ حسن) مشکوۃ المصابیح (1204)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ،حَدَّثَنَا حَمَّادٌ،عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ ح،وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ،حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ إِسْحَاقَ،أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ،عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ،عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَبَاحٍ،عَنْ أَبِي قَتَادَةَ،أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ خَرَجَ لَيْلَةً،فَإِذَا ہُوَ بِأَبِي بَكْرٍ-رَضِي اللہُ عَنْہُ-يُصَلِّي يَخْفِضُ مِنْ صَوْتِہِ،قَالَ: وَمَرَّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَہُوَ يُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَہُ،قَالَ: فَلَمَّا اجْتَمَعَا عِنْدَ النَّبِيِّ ﷺ،قَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ! مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي تَخْفِضُ صَوْتَكَ؟،قَالَ: قَدْ أَسْمَعْتُ مَنْ نَاجَيْتُ يَا رَسُولَ اللہِ! قَالَ: وَقَالَ لِعُمَرَ: مَرَرْتُ بِكَ وَأَنْتَ تُصَلِّي رَافِعًا صَوْتَكَ؟،قَالَ: فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللہِ! أُوقِظُ الْوَسْنَانَ! وَأَطْرُدُ الشَّيْطَانَ! زَادَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِہِ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: يَا أَبَا بَكْرٍ! ارْفَعْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا،وَقَالَ لِعُمَرَ: اخْفِضْ مِنْ صَوْتِكَ شَيْئًا.
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات نبی کریم ﷺ نکلے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے،وہ نماز پڑھ رہے تھے اور ان کی آواز دھیمی تھی۔اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے،وہ بھی نماز پڑھ رہے تھے،ان کی آواز بلند تھی۔جب وہ دونوں نبی کریم ﷺ کے پاس اکٹھے ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’اے ابوبکر! میں تمہارے پاس سے گزرا،تم نماز پڑھ رہے تھے اور تمہاری آواز دھیمی تھی؟‘‘ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے جس سے مناجات کی اسے سنایا۔پھر آپ ﷺ نے عمر سے کہا: ’’میں تمہارے پاس سے گزرا،تم بلند آواز سے نماز پڑھ رہے تھے؟‘‘ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں سوتے کو جگا رہا تھا اور شیطان کو بھگا رہا تھا۔حسن نے اپنی روایت میں اضافہ کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’ابوبکر! اپنی آواز کچھ بلند کیا کرو۔‘‘ اور عمر سے فرمایا ’’تم اپنی آواز کچھ دھیمی رکھا کرو۔“