Sunan Abi Dawood Hadith 1346 (سنن أبي داود)
[1346]صحیح
أخرجہ أحمد (6/236 وسندہ حسن)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ الدِّرْہَمِيُّ،حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ،عَنْ بَہْزِ بْنِ حَكِيمٍ،حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَی،أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللہُ عَنْہَا سُئِلَتْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللہِ ﷺ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي الْعِشَاءَ فِي جَمَاعَةٍ،ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَی أَہْلِہِ فَيَرْكَعُ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ،ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِہِ وَيَنَامُ،وَطَہُورُہُ مُغَطًّی عِنْدَ رَأْسِہِ،وَسِوَاكُہُ مَوْضُوعٌ،حَتَّی يَبْعَثَہُ اللہُ سَاعَتَہُ الَّتِي يَبْعَثُہُ مِنَ اللَّيْلِ،فَيَتَسَوَّكُ وَيُسْبِغُ الْوُضُوءَ،ثُمَّ يَقُومُ إِلَی مُصَلَّاہُ فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ،يَقْرَأُ فِيہِنَّ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ وَمَا شَاءَ اللہُ،وَلَا يَقْعُدُ فِي شَيْءٍ مِنْہَا،حَتَّی يَقْعُدَ فِي الثَّامِنَةِ،وَلَا يُسَلِّمُ،وَيَقْرَأُ فِي التَّاسِعَةِ ثُمَّ يَقْعُدُ،فَيَدْعُو بِمَا شَاءَ اللہُ أَنْ يَدْعُوَہُ،وَيَسْأَلَہُ،وَيَرْغَبَ إِلَيْہِ،وَيُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً وَاحِدَةً شَدِيدَةً،يَكَادُ يُوقِظُ أَہْلَ الْبَيْتِ مِنْ شِدَّةِ تَسْلِيمِہِ،ثُمَّ يَقْرَأُ-وَہُوَ قَاعِدٌ-بِأُمِّ الْكِتَابِ،وَيَرْكَعُ وَہُوَ قَاعِدٌ،ثُمَّ يَقْرَأُ الثَّانِيَةَ،فَيَرْكَعُ وَيَسْجُدُ وَہُوَ قَاعِدٌ،ثُمَّ يَدْعُو مَا شَاءَ اللہُ أَنْ يَدْعُوَ،ثُمَّ يُسَلِّمُ وَيَنْصَرِفُ،فَلَمْ تَزَلْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللہِ ﷺ حَتَّی بَدَّنَ،فَنَقَّصَ مِنَ التِّسْعِ ثِنْتَيْنِ،فَجَعَلَہَا إِلَی السِّتِّ وَالسَّبْعِ وَرَكْعَتَيْہِ وَہُوَ قَاعِدٌ،حَتَّی قُبِضَ عَلَی ذَلِكَ ﷺ.
بہز بن حکیم نے کہا کہ زرارہ بن اوفی بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی رات کی نماز کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ عشاء کی جماعت کے بعد گھر لوٹتے تو چار رکعت (سنت عشاء) پڑھتے۔پھر اپنے بستر پر آ جاتے اور سو جاتے۔اور آپ کے وضو کا پانی آپ کے سرہانے ڈھانپ کر رکھا ہوتا،مسواک بھی رکھی ہوتی حتی کہ اﷲ آپ کو رات میں آپ کے مقررہ وقت پر اٹھا دیتا۔پھر آپ (جاگتے) مسواک اور کامل وضو کرتے اور اپنے مصلے پر تشریف لے آتے۔آپ آٹھ رکعات پڑھتے،ان میں آپ ام القرآن (سورۃ فاتحہ) اور قرآن کی کوئی سورت پڑھتے اور جو اﷲ چاہتا۔آپ ان رکعات میں (کوئی تشہد) نہ بیٹھتے،صرف آٹھویں رکعت میں بیٹھتے مگر سلام نہ پھیرتے،پھر نویں میں قرآت کرتے،پھر بیٹھتے اور دعا کرتے جو اﷲ چاہتا۔ان دعاؤں میں اﷲ سے سوال کرتے اور اسی کی طرف رجوع و رغبت کا اظہار فرماتے،پھر سلام کہتے ایک ہی سلام بڑی اونچی آواز سے،اس قدر اونچی آواز کہ قریب ہوتا کہ گھر والے جاگ جائیں،پھر (بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے) سورۃ فاتحہ پڑھتے اور رکوع کرتے بیٹھے ہوئے،پھر دوسری رکعت پڑھتے اور رکوع اور سجدہ کرتے بیٹھے ہوئے،پھر خوب دعا کرتے جو اﷲ چاہتا،پھر سلام پھیرتے اور اٹھ جاتے۔رسول اللہ ﷺ کی نماز اسی انداز سے رہی،مگر جب آپ فربہ ہو گئے تو آپ نے نو رکعتوں میں سے دو رکعتیں کم کر لیں،یعنی وتر کے بغیر چھ رکعات اور وتر کے ساتھ سات رکعات پڑھنے لگے اور ان کے بعد دو رکعتیں پڑھتے جبکہ آپ بیٹھے ہوئے ہوتے،حتیٰ کہ اسی عادت پر آپ کی روح قبض ہوئی۔