Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1347 (سنن أبي داود)

[1347]صحیح

أخرجہ أحمد (6/236 وسندہ حسن)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا ہَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللہِ،حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ ہَارُونَ،أَخْبَرَنَا بَہْزُ بْنُ حَكِيمٍ فَذَكَرَ ہَذَا الْحَدِيثَ بِإِسْنَادِہِ،قَالَ: يُصَلِّي الْعِشَاءَ ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِہِ لَمْ يَذْكُرِ الْأَرْبَعَ رَكَعَاتٍ... وَسَاقَ الْحَدِيثَ،وَقَالَ فِيہِ: فَيُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُسَوِّي بَيْنَہُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ،وَلَا يَجْلِسُ فِي شَيْءٍ مِنْہُنَّ إِلَّا فِي الثَّامِنَةِ,فَإِنَّہُ كَانَ يَجْلِسُ ثُمَّ يَقُومُ وَلَا يُسَلِّمُ فِيہِ فَيُصَلِّي رَكْعَةً يُوتِرُ بِہَا،ثُمَّ يُسَلِّمُ تَسْلِيمَةً يَرْفَعُ بِہَا صَوْتَہُ حَتَّی يُوقِظَنَا... ثُمَّ سَاقَ مَعْنَاہُ.

بہز بن حکیم نے اپنی سابقہ سند سے یہ حدیث بیان کی اور کہا کہ آپ ﷺ عشاء کی نماز پڑھ کر اپنے بستر پر آ جاتے۔اس نے چار رکعت پڑھنے کا ذکر نہیں کیا،اور بیان کیا کہ آپ ﷺ آٹھ رکعات پڑھتے،ان کی قرآت،رکوع اور سجود میں برابری ہوتی اور درمیان میں کوئی تشہد نہ بیٹھتے سوائے آٹھویں کے۔آپ ﷺ اس آٹھویں رکعت میں بیٹھتے مگر سلام نہ پھیرتے،بلکہ کھڑے ہو کر ایک رکعت وتر پڑھتے۔پھر سلام کہتے،ایک سلام،اس میں آپ کی آواز بہت اونچی ہوتی حتی کہ ہمیں جگا دیتے۔پھر مذکورہ روایت کے ہم معنی بیان کیا۔