Sunan Abi Dawood Hadith 1348 (سنن أبي داود)
[1348]صحیح
انظر الحدیثین السابقین (1346، 1347)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ،حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُعَاوِيَةَ،عَنْ بَہْزٍ،حَدَّثَنَا زُرَارَةُ بْنُ أَوْفَی،عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ،أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللہِ ﷺ؟ فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَی أَہْلِہِ،فَيُصَلِّي أَرْبَعًا ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِہِ... ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ بِطُولِہِ،وَلَمْ يَذْكُرْ: يُسَوِّي بَيْنَہُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ،وَلَمْ يَذْكُرْ فِي التَّسْلِيمِ: حَتَّی يُوقِظَنَا.
بہز نے زرارہ بن اوفی سے روایت کیا وہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھا کر گھر تشریف لاتے اور چار رکعتیں پڑھتے پھر اپنے بستر پر آ جاتے،اور حدیث تفصیل کے ساتھ بیان کی مگر اس میں یہ ذکر نہیں کیا کہ آپ ﷺ (تہجد کی رکعات میں) قرآت،رکوع اور سجود برابر رکھتے اور نہ سلام ہی کے بارے میں یہ کہا کہ آپ ﷺ اس سے ہمیں جگا دیتے۔