Sunan Abi Dawood Hadith 1352 (سنن أبي داود)
[1352] إسنادہ ضعیف
نسائی (1652)
الحسن البصري مدلس وعنعن
وحدیث البیہقي (2/ 501502) یغني عن حدیثہ
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
-حَدَّثَنَا وَہْبُ بْنُ بَقِيَّةَ،عَنْ خَالِدٍ ح،وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی،حَدَّثَنَا ہِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ،عَنْ سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ،قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ،فَقُلْتُ: أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللہِ ﷺ؟ قَالَتْ،إِنَّ رَسُولَ اللہِ ﷺ كَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ صَلَاةَ الْعِشَاءِ،ثُمَّ يَأْوِي إِلَی فِرَاشِہِ فَيَنَامُ،فَإِذَا كَانَ جَوْفُ اللَّيْلِ قَامَ إِلَی حَاجَتِہِ،وَإِلَی طَہُورِہِ فَتَوَضَّأَ،ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ،فَصَلَّی ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ،يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّہُ يُسَوِّي بَيْنَہُنَّ فِي الْقِرَاءَةِ،وَالرُّكُوعِ،وَالسُّجُودِ،ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ،ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَہُوَ جَالِسٌ،ثُمَّ يَضَعُ جَنْبَہُ،فَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَہُ بِالصَّلَاةِ،ثُمَّ يُغْفِي،وَرُبَّمَا شَكَكْتُ،أَغْفَی أَوْ لَا! حَتَّی يُؤْذِنَہُ بِالصَّلَاةِ،فَكَانَتْ تِلْكَ صَلَاتُہُ،حَتَّی أَسَنَّ –لَحُمَ،فَذَكَرَتْ مِنْ لَحْمِہِ مَا شَاءَ اللہُ... وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
سعد بن ہشام بیان کرتے ہیں کہ میں مدینے آیا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کی میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ کی نماز کے متعلق ارشاد فرمائیں۔انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے پھر اپنے بستر پر آ کر سو جاتے،پھر رات کے درمیانی حصہ میں اٹھتے،ضروریات سے فارغ ہوتے اور پانی لے کر وضو کرتے پھر اپنے مصلے پر آ جاتے اور آٹھ رکعتیں پڑھتے۔مجھے محسوس ہوتا کہ ان کی قرات،رکوع اور سجود برابر ہوتے پھر ایک رکعت وتر پڑھتے،پھر بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے،پھر اپنا پہلو رکھتے،پھر بسا اوقات بلال آ جاتے اور آپ ﷺ کو نماز کی خبر دیتے پھر آپ ﷺ تھوڑا سا سو جاتے مجھے شک ہوتا کہ آپ ﷺ سوئے بھی ہیں یا نہیں حتیٰ کہ وہ آپ ﷺ کو نماز کی خبر دیتے۔آپ ﷺ کی نماز ایسے ہی رہی حتیٰ کہ آپ ﷺ بڑی عمر کے ہو گئے اور کچھ بھاری بھی اور (سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے) آپ ﷺ کے کچھ فربہ ہو جانے کا ذکر کیا اور حدیث بیان کی۔