Sunan Abi Dawood Hadith 1362 (سنن أبي داود)
[1362]صحیح
عبداللہ بن وھب المصری صرح بالسماع عند الطحاوي في معاني الآثار (1/ 285، وسندہ صحیح / معاذ علی زئی) مشکوۃ المصابیح (1264)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ،قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَہْبٍ،عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ،عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ،قَالَ: قُلْتُ: لِعَائِشَةَ رَضِي اللہُ عَنْہَا: بِكَمْ كَانَ رَسُولُ اللہِ ﷺ يُوتِرُ؟ قَالَتْ: كَانَ يُوتِرُ بِأَرْبَعٍ وَثَلَاثٍ وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ وَثَمَانٍ وَثَلَاثٍ وَعَشْرٍ وَثَلَاثٍ،وَلَمْ يَكُنْ يُوتِرُ بِأَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ،وَلَا بِأَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ. قَالَ أَبو دَاود: زَادَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ وَلَمْ يَكُنْ يُوتِرُ بِرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ،قُلْتُ: مَا يُوتِرُ؟ قَالَتْ: لَمْ يَكُنْ يَدَعُ ذَلِكَ. وَلَمْ يَذْكُرْ أَحْمَدُ وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ.
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ کتنی رکعات وتر پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: آپ ﷺ (کبھی) چار اور تین،(کبھی) آٹھ اور تین اور (کبھی) دس اور تین رکعات پڑھا کرتے تھے۔آپ ﷺ کے وتر سات سے کم اور تیرہ رکعت سے زیادہ نہ ہوتے تھے۔¤ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: احمد بن صالح نے مزید روایت کیا کہ آپ ﷺ فجر سے پہلے دو رکعتیں ’’وتر‘‘ نہ کرتے تھے۔میں نے پوچھا کہ وتر کرنے کا کیا معنی؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ آپ ﷺ یہ رکعتیں چھوڑا نہ کرتے تھے۔اور احمد نے چھ اور تین رکعات کا ذکر نہیں کیا۔