Sunan Abi Dawood Hadith 1369 (سنن أبي داود)
[1369]إسنادہ حسن
ابن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (6/268)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللہِ بْنُ سَعْدٍ،حَدَّثَنَا عَمِّي،حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ،عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ،عَنْ أَبِيہِ،عَنْ عَائِشَةَ،أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَعَثَ إِلَی عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ،فَجَاءَہُ،فَقَالَ: يَا عُثْمَانُ أَرَغِبْتَ عَنْ سُنَّتِي؟،قَالَ: لَا وَاللہِ،يَا رَسُولَ اللہِ،وَلَكِنْ سُنَّتَكَ أَطْلُبُ،قَالَ: فَإِنِّي أَنَامُ وَأُصَلِّي،وَأَصُومُ وَأُفْطِرُ،وَأَنْكِحُ النِّسَاءَ،فَاتَّقِ اللہَ يَا عُثْمَانُ! فَإِنَّ لِأَہْلِكَ عَلَيْكَ حَقًّا،وَإِنَّ لِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا،وَإِنَّ لِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا،فَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو اپنے پاس بلوایا۔وہ آپ ﷺ کے پاس آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا ’’اے عثمان! کیا تم نے میری سنت (طور طریقے) سے اعراض کر لیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: نہیں،قسم اللہ کی! اے اللہ کے رسول! بلکہ میں تو آپ کی سنت ہی کا متلاشی ہوں۔آپ ﷺ نے فرمایا ’’پھر میں تو سوتا بھی ہوں اور نماز بھی پڑھتا ہوں۔روزے رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں۔عورتوں سے نکاح بھی کیا ہے۔پس اللہ سے ڈرو،اے عثمان! یقیناً تمہارے گھر والوں کا بھی تم پر حق ہے۔تمہارے مہمان کا بھی تم پر حق ہے۔تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے۔لہٰذا روزے رکھو اور چھوڑ بھی دیا کرو۔نماز پڑھا کرو اور سویا بھی کرو۔‘‘