Sunan Abi Dawood Hadith 1379 (سنن أبي داود)
[1379] إسنادہ ضعیف
نسائی (فی الکبریٰ:3401)
ابن شھاب الزھري عنعن
و حدیث النسائي فی الکبری (3402 وسندہ حسن) یغني عنہ و فیہ: بل القابلۃ ثلاث و عشرین
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللہِ السُّلَمِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا إِبْرَاہِيمُ بْنُ طَہْمَانَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّہْرِيِّ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أُنَيْسٍ عَنْ أَبِيہِ قَالَ كُنْتُ فِي مَجْلِسِ بَنِي سَلَمَةَ وَأَنَا أَصْغَرُہُمْ فَقَالُوا مَنْ يَسْأَلُ لَنَا رَسُولَ اللہِ ﷺ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ وَذَلِكَ صَبِيحَةَ إِحْدَی وَعِشْرِينَ مِنْ رَمَضَانَ فَخَرَجْتُ فَوَافَيْتُ مَعَ رَسُولِ اللہِ ﷺ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ ثُمَّ قُمْتُ بِبَابِ بَيْتِہِ فَمَرَّ بِي فَقَالَ ادْخُلْ فَدَخَلْتُ فَأُتِيَ بِعَشَائِہِ فَرَآنِي أَكُفُّ عَنْہُ مِنْ قِلَّتِہِ فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ نَاوِلْنِي نَعْلِي فَقَامَ وَقُمْتُ مَعَہُ فَقَالَ كَأَنَّ لَكَ حَاجَةً قُلْتُ أَجَلْ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ رَہْطٌ مِنْ بَنِي سَلَمَةَ يَسْأَلُونَكَ عَنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ فَقَالَ كَمْ اللَّيْلَةُ فَقُلْتُ اثْنَتَانِ وَعِشْرُونَ قَالَ ہِيَ اللَّيْلَةُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ أَوْ الْقَابِلَةُ يُرِيدُ لَيْلَةَ ثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ
ضمرہ بن عبداللہ بن انیس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں،انہوں نے کہا کہ میں بنی سلمہ کی ایک مجلس میں تھا اور میں ان سب سے چھوٹا تھا،انہوں نے کہا: کون ہے جو رسول اللہ ﷺ سے ہمارے لیے لیلۃ القدر کے متعلق پوچھ آئے؟ اور یہ رمضان کی اکیسویں تاریخ کی صبح تھی۔پس میں نکلا اور مغرب کی نماز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ پڑھی۔پھر میں آپ ﷺ کے گھر کے دروازے پر کھڑا ہو گیا۔آپ ﷺ میرے پاس سے گزرے تو فرمایا ’’اندر آ جاؤ۔‘‘ میں اندر چلا گیا،آپ کو عشائیہ پیش کیا گیا۔مجھے یاد ہے کہ میں کھانا کم ہونے کی وجہ سے جھجھک رہا تھا (یعنی بہت کم کھا رہا تھا۔) جب فارغ ہو گئے تو فرمایا،’’مجھے میرے جوتے دو۔‘‘ چنانچہ آپ کھڑے ہو گئے اور میں بھی آپ کے ساتھ اٹھ کھڑا ہوا۔آپ ﷺ نے فرمایا ’’شاید تم کسی کام سے آئے تھے؟‘‘ میں نے عرض کیا ہاں! مجھے بنی سلمہ کی ایک جماعت نے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے وہ لیلۃ القدر کے متعلق دریافت کرنا چاہتے ہیں۔آپ نے فرمایا ’’آج کون سی رات ہے؟ میں نے کہا: ’’آج بائیسویں ہے‘‘ آپ نے فرمایا ’’یہی رات ہے۔‘‘ پھر آپ نے اپنی بات دہرائی اور فرمایا ’’اگلی رات ہے۔‘‘ یعنی تئیسویں رات۔