Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1393 (سنن أبي داود)

[1393] إسنادہ ضعیف

ابن ماجہ (1345)

عثمان بن عبد اللہ بن أوس: روی عنہ جماعۃ و وثقہ ابن حبان وقال الذھبي:’’محلہ الصدق‘‘ ولکن في ادراکہ جدہ نظر،انظر المشکوۃ بتحقیقي (2167)

قال تنویر الحق الترمذی: وحدیث عمر بن شبہ النمیری (تاریخ مدینۃ المنورۃ: 2/ 508 وسندہ حسن) یغني عنہ

انوار الصحیفہ ص 56

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا قُرَّانُ بْنُ تَمَّامٍ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَالِدٍ وَہَذَا لَفْظُہُ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَی عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ جَدِّہِ قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ سَعِيدٍ فِي حَدِيثِہِ أَوْسُ بْنُ حُذَيْفَةَ قَالَ قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ قَالَ فَنَزَلَتْ الْأَحْلَافُ عَلَی الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَنْزَلَ رَسُولُ اللہِ ﷺ بَنِي مَالِكٍ فِي قُبَّةٍ لَہُ قَالَ مُسَدَّدٌ وَكَانَ فِي الْوَفْدِ الَّذِينَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ مِنْ ثَقِيفٍ قَالَ كَانَ كُلَّ لَيْلَةٍ يَأْتِينَا بَعْدَ الْعِشَاءِ يُحَدِّثُنَا و قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قَائِمًا عَلَی رِجْلَيْہِ حَتَّی يُرَاوِحُ بَيْنَ رِجْلَيْہِ مِنْ طُولِ الْقِيَامِ وَأَكْثَرُ مَا يُحَدِّثُنَا مَا لَقِيَ مِنْ قَوْمِہِ مِنْ قُرَيْشٍ ثُمَّ يَقُولُ لَا سَوَاءَ كُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ مُسْتَذَلِّينَ قَالَ مُسَدَّدٌ بِمَكَّةَ فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ كَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ بَيْنَنَا وَبَيْنَہُمْ نُدَالُ عَلَيْہِمْ وَيُدَالُونَ عَلَيْنَا فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةً أَبْطَأَ عَنْ الْوَقْتِ الَّذِي كَانَ يَأْتِينَا فِيہِ فَقُلْنَا لَقَدْ أَبْطَأْتَ عَنَّا اللَّيْلَةَ قَالَ إِنَّہُ طَرَأَ عَلَيَّ جُزْئِي مِنْ الْقُرْآنِ فَكَرِہْتُ أَنْ أَجِيءَ حَتَّی أُتِمَّہُ قَالَ أَوْسٌ سَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللہِ ﷺ كَيْفَ يُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ قَالُوا ثَلَاثٌ وَخَمْسٌ وَسَبْعٌ وَتِسْعٌ وَإِحْدَی عَشْرَةَ وَثَلَاثَ عَشْرَةَ وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ وَحْدَہُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ أَتَمُّ

سیدنا اوس بن حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ثقیف کے وفد کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔(اس وفد سے) حلیف لوگ سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مہمان بن گئے اور (دوسرے) بنی مالک کو رسول اللہ ﷺ نے اپنے ایک خیمے میں اقامت دی۔مسدد نے کہا کہ اوس بن حذیفہ اس وفد میں شامل تھے جو ثقیف کی طرف سے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا۔اوس بن حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ عشاء کے بعد ہمارے ہاں روزانہ تشریف لاتے اور بات چیت کرتے تھے۔ابوسعید نے کہا: آپ اپنے پاؤں پر کھڑے کھڑے باتیں کرتے اور زیادہ دیر کھڑے رہنے کی وجہ سے کبھی ایک پاؤں پر زور دے کر کھڑے ہوتے کبھی دوسرے پر۔اور آپ ﷺ بالعموم اپنی قوم قریش کے ساتھ بیتے حالات بیان فرمایا کرتے۔فرماتے ’’ہم برابر نہ تھے،بلکہ کمزور و ناتواں تھے۔مسدد کے الفاظ ہیں ’’مکے میں،جب ہم مدینے آ گئے تو ہم میں اور ان میں لڑائی شروع ہو گئی۔کبھی ہم ان پر غالب آتے کبھی وہ۔‘‘ ایک رات آپ ﷺ نے اپنے مقررہ وقت پر آنے پر تاخیر کر دی تو ہم نے کہا: آج رات آپ تاخیر سے تشریف لائے ہیں؟ فرمایا ’’میرا ایک جزء قرآن کا رہتا تھا،میں نے اس کی تلاوت مکمل کیے بغیر آنا پسند نہ کیا۔‘‘ اوس کہتے ہیں،میں نے اصحاب رسول ﷺ سے معلوم کیا کہ آپ لوگ قرآن کے حصے کس طرح کرتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ پہلا حصہ تین سورتوں کا،(بقرہ،آل عمران اور نساء) دوسرا حصہ پانچ سورتوں کا (مائدہ سے براۃ تک) تیسرا حصہ سات سورتوں کا (یونس سے نحل تک) چوتھا حصہ نو سورتوں کا (بنی اسرائیل سے فرقان تک) پانچواں حصہ گیارہ سورتوں کا (شعراء سے یسین تک)،چھٹا حصہ تیرہ سورتوں کا (صافات سے حجرات تک) اور ساتواں حصہ مفصل کا (ق سے آخر تک) امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا: ابوسعید کی حدیث زیادہ کامل ہے۔