Sunan Abi Dawood Hadith 1429 (سنن أبي داود)
[1429] إسنادہ ضعیف
الحسن البصري لم یسمع من أبي بن کعب رضي اللہ عنہ والحدیث ضعفہ الحافظ فی الدرایۃ (194/1ح245) والنووي فی الخلاصۃ (565/1 ح 1915) وقال العیني: ’’أن فیہ انقطاعًا فإن الحسن لم یدرک عمر بن الخطاب‘‘ (شرح سنن أبي داود 343/5 ح 1399)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا ہُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلَی أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي لَہُمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِہِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتْ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّی فِي بَيْتِہِ فَكَانُوا يَقُولُونَ أَبَقَ أُبَيٌّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَہَذَا يَدُلُّ عَلَی أَنَّ الَّذِي ذُكِرَ فِي الْقُنُوتِ لَيْسَ بِشَيْءٍ وَہَذَانِ الْحَدِيثَانِ يَدُلَّانِ عَلَی ضَعْفِ حَدِيثِ أُبَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ پر جمع فرما دیا۔وہ انہیں بیس رات نماز پڑھاتے تھے اور قنوت نہ کرتے تھے،مگر نصف اخیر میں قنوت کرتے تھے۔اور جب آخری عشرہ آ جاتا تو جماعت کرانا چھوڑ دیتے اور اپنے گھر میں پڑھتے تھے تو لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ دلیل ہے کہ قنوت کے بارے میں جو ذکر ہوا وہ صحیح نہیں ہے۔اور یہ دونوں حدیثیں سیدنا ابی سے مروی اس حدیث کے ضعیف ہونے کی دلیل ہیں جس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ وتر میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔