Sunan Abi Dawood Hadith 1437 (سنن أبي داود)
[1437]صحیح
أخرجہ الترمذي (449 وسندہ صحیح) وأصلہ في صحیح مسلم (307)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللہِ ﷺ قَالَتْ رُبَّمَا أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِہِ قُلْتُ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَتُہُ أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْہَرُ قَالَتْ كُلَّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ وَرُبَّمَا جَہَرَ وَرُبَّمَا اغْتَسَلَ فَنَامَ وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ فَنَامَ قَالَ أَبُو دَاوُد و قَالَ غَيْرُ قُتَيْبَةَ تَعْنِي فِي الْجَنَابَةِ
جناب عبداللہ بن ابی قیس بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول ﷺ کے وتروں کے متعلق پوچھا،تو انہوں نے کہا: کبھی تو آپ رات کے پہلے حصے میں پڑھ لیتے تھے اور کبھی رات کے آخر میں۔میں نے آپ کی قرآت کے بارے میں پوچھا کہ آپ خاموشی سے پڑھتے تھے یا بلند آواز سے؟ انہوں نے کہا: آپ ہر طرح کر لیتے تھے،کبھی خاموشی سے پڑھتے اور کبھی بلند آواز سے۔اور کبھی غسل کر کے سو جاتے اور کبھی وضو کر کے سو رہتے۔امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے کہا،قتیبہ کے علاوہ دوسرے راویوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اشارہ غسل جنابت کی طرف تھا