Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1466 (سنن أبي داود)

[1466]إسنادہ حسن

أخرجہ الترمذي (2923 وسندہ حسن) یعلی بن مملک: حسن الحدیث و ثقہ الترمذي و ابن حبان مشکوۃ المصابیح (1210، 2204)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مَوْہَبٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَی بْنِ مَمْلَكٍ أَنَّہُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ عَنْ قِرَاءَةِ رَسُولِ اللہِ ﷺ وَصَلَاتِہِ فَقَالَتْ وَمَا لَكُمْ وَصَلَاتَہُ كَانَ يُصَلِّي وَيَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی ثُمَّ يُصَلِّي قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ يَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی حَتَّی يُصْبِحَ وَنَعَتَتْ قِرَاءَتَہُ فَإِذَا ہِيَ تَنْعَتُ قِرَاءَتَہُ حَرْفًا حَرْفًا

یعلیٰ بن مملک سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ ﷺ کی قرآت اور آپ ﷺ کی نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے کہا تمہارا ان کی نماز سے کیا مقابلہ؟ آپ ﷺ نماز پڑھتے تھے پھر اسی قدر سو جاتے تھے جتنا کہ نماز پڑھی ہوتی تھی۔پھر اٹھ کر نماز پڑھتے تھے جس قدر کہ سوئے ہوتے۔پھر سو جاتے جس قدر نماز پڑھی ہوتی،حتیٰ کہ صبح ہو جاتی۔انہوں نے آپ ﷺ کی قرآت کا انداز بھی بتایا کہ ایک ایک حرف الگ الگ ہوتا تھا۔