Sunan Abi Dawood Hadith 1477 (سنن أبي داود)
[1477] إسنادہ ضعیف
قتادۃ عنعن
ولحدیثہ شاہد صحیح دون قولہ: ’’سمیعًا علیمًا،عزیزًا حکیمًا‘‘
وحدیث المشکوۃ (2215) صحیح بالشواہد
قال معاذ علي زئي: قتادۃ صرح بالسماع عند البیھقي (2/ 384،والصغیر لہ: 1027 وفی نسخۃ: 1009) وسندہ صحیح فالحدیث أبی داود صحیح والحمدللہ
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا ہَمَّامُ بْنُ يَحْيَی عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ يَعْمَرَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ يَا أُبَيُّ إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ فَقِيلَ لِي عَلَی حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَی حَرْفَيْنِ قُلْتُ عَلَی حَرْفَيْنِ فَقِيلَ لِي عَلَی حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي قُلْ عَلَی ثَلَاثَةٍ قُلْتُ عَلَی ثَلَاثَةٍ حَتَّی بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ ثُمَّ قَالَ لَيْسَ مِنْہَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَكِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’اے ابی! مجھے قرآن پڑھایا گیا تو کہا گیا ایک حرف پر (پڑھنا پسند کرتے ہو) یا دو حرفوں پر؟ تو وہ فرشتہ جو میرے ساتھ تھا،اس نے کہا کہ کہو،دو حرفوں پر۔تو میں نے کہا،دو حرفوں پر۔پھر مجھے کہا گیا،دو حرفوں پر یا تین حرفوں پر؟ وہ فرشتہ جو میرے ساتھ تھا،اس نے کہا کہ کہو،تین پر۔میں نے کہا،تین حرفوں پر،حتیٰ کہ بات سات حرفوں تک پہنچی۔پھر کہا ان میں سے ہر ایک حرف شافی کافی ہے۔اگر آپ ((سمیعا علیما)) کے بجائے ((عزیزا حکیما)) کہہ دیں تو صحیح ہے،مگر کسی آیت عذاب کو رحمت کے ساتھ یا کسی آیت رحمت کو عذاب کے ساتھ نہ بدلیں۔‘‘