Sunan Abi Dawood Hadith 1495 (سنن أبي داود)
[1495]إسنادہ حسن
أخرجہ النسائي (1301 وسندہ صحیح) مشکوۃ المصابیح (2290)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُبَيْدِ اللہِ الْحَلَبِيُّ حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِيفَةَ عَنْ حَفْصٍ يَعْنِي ابْنَ أَخِي أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّہُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللہِ ﷺ جَالِسًا وَرَجُلٌ يُصَلِّي ثُمَّ دَعَا اللہُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِأَنَّ لَكَ الْحَمْدُ لَا إِلَہَ إِلَّا أَنْتَ الْمَنَّانُ بَدِيعُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ لَقَدْ دَعَا اللہَ بِاسْمِہِ الْعَظِيمِ الَّذِي إِذَا دُعِيَ بِہِ أَجَابَ وَإِذَا سُئِلَ بِہِ أَعْطَی
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا۔اس نے دعا کی ((اللہم إنی أسألک بأن لک الحمد،لا إلہ إلا أنت المنان بدیع السموات والأرض،یا ذا الجلال والإکرام،یا حی یا قیوم)) ’’اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اس لیے کہ تیری ہی تعریف ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں،تو بے انتہا احسان کرنے والا ہے،آسمان و زمین کو بے مادہ و بے نمونہ پیدا کرنے والا ہے۔اے جلال و اکرام والے! اے زندہ! اے نگرانی کرنے والے!‘‘ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’تحقیق اس نے اللہ سے اس کے اس عظیم نام کے واسطے سے دعا کی ہے جس سے دعا کی جائے تو وہ قبول کرتا ہے،مانگا جائے تو دیتا ہے۔‘‘