Sunan Abi Dawood Hadith 1526 (سنن أبي داود)
[1526]صحیح
أصلہ متفق علیہ انظر البخاري (2992) ومسلم (2704)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِيلَ،حَدَّثَنَا حَمَّادٌ،عَنْ ثَابِتٍ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ،عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّہْدِيِّ أَنَّ أَبَا مُوسَی الْأَشْعَرِيَّ،قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللہِ ﷺ فِي سَفَرٍ،فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ كَبَّرَ النَّاسُ،وَرَفَعُوا أَصْوَاتَہُمْ،فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ يَا أَيُّہَا النَّاسُ! إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ،وَلَا غَائِبًا،إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَہُ بَيْنَكُمْ،وَبَيْنَ أَعْنَاقِ رِكَابِكُمْ. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: يَا أَبَا مُوسَی! أَلَا أَدُلُّكَ عَلَی كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ؟ فَقُلْتُ: وَمَا ہُوَ؟ قَالَ: لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللہِ.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے ((اللہ اکبر)) ((اللہ اکبر))۔کہنا شروع کر دیا اور اپنی آوازیں اونچی کیں،تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’لوگو! تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے ہو،بیشک جسے تم پکارتے ہو وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے درمیان (نہایت قریب ہے،لہٰذا چیختے چلانے کی ضرورت نہیں) ہے۔‘‘ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ابوموسیٰ! کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟‘‘ میں نے عرض کیا،وہ کیا ہے؟ فرمایا ’’((لا حول ولا قوۃ إلا باللہ)) کسی برائی سے بچنا اور دور رہنا اور کسی نیکی اور خیر کی ہمت پانا اللہ کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘