Sunan Abi Dawood Hadith 1527 (سنن أبي داود)
[1527]صحیح
صحیح بخاری (6610) صحیح مسلم (2704)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ،حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ،حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ،عَنْ أَبِي عُثْمَانَ،عَنْ أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ, أَنَّہُمْ كَانُوا مَعَ النَّبِيِّ ﷺ وَہُمْ يَتَصَعَّدُونَ فِي ثَنِيَّةٍ،فَجَعَلَ رَجُلٌ كُلَّمَا عَلَا الثَّنِيَّةَ نَادَی: لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ،وَاللہُ أَكْبَرُ! فَقَالَ نَبِيُّ اللہِ ﷺ: إِنَّكُمْ لَا تُنَادُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا. ثُمَّ قَالَ: يَا عَبْدَ اللہِ ابْنَ قَيْسٍ...،فَذَكَرَ مَعْنَاہُ.
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ لوگ اللہ کے نبی کریم ﷺ کے ساتھ تھے اور ایک گھاٹی پر چڑھ رہے تھے ایک آدمی جب بھی کسی گھاٹی پر چڑھتا تو خوب اونچی آواز سے کہتا ((لا إلہ إلا اللہ واللہ أکبر)) تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ہو۔‘‘ (وہ سمیع اور قریب ہے،چلاتے کیوں ہو؟) پھر فرمایا ’’اے عبداللہ بن قیس!‘‘ (ابوموسیٰ اشعری) اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔