Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1556 (سنن أبي داود)

[1556]صحیح

صحیح بخاری (7284، 7285) صحیح مسلم (20)

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ،حَدَّثَنَا اللَّيْثُ،عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ الزُّہْرِيِّ،أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَةَ،عَنْ أَبِي ہُرَيْرَةَ،قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللہِ ﷺ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَہُ،وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ،قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ،حَتَّی يَقُولُوا: لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ،فَمَنْ قَال: لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ عَصَمَ مِنِّي مَالَہُ،وَنَفْسَہُ،إِلَّا بِحَقِّہِ،وَحِسَابُہُ عَلَی اللہِ عَزَّ وَجَلَّ؟. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللہِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ, فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ،وَاللہِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَہُ إِلَی رَسُولِ اللہِ ﷺ لَقَاتَلْتُہُمْ عَلَی مَنْعِہِ،فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فَوَاللہِ مَا ہُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ،قَالَ: فَعَرَفْتُ أَنَّہُ الْحَقُّ.قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاہُ رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ وَرَوَاہُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ،عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّہْرِيِّ بِإِسْنَادِہِ.وَقَالَ بَعْضُہُمْ: عِقَالًا وَرَوَاہُ ابْنُ وَہْبٍ،عَنْ يُونُسَ قَالَ عَنَاقًا. قَالَ أَبو دَاود: قَالَ شُعَيْبُ ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَمَعْمَرٌ وَالزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّہْرِيِّ فِي ہَذَا الْحَدِيثِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا وَرَوَی عَنْبَسَةُ،عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّہْرِيِّ فِي ہَذَا الْحَدِيثِ قَالَ عَنَاقًا.

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی اور ان کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا گیا اور قبائل عرب میں سے جنہوں نے کفر اختیار کرنا تھا،انہوں نے کفر اختیار کر لیا،تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا،آپ لوگوں سے کس بنا پر قتال (جنگ) کریں گے؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ فرما گئے ہیں ’’مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے قتال کروں حتیٰ کہ وہ ((لا إلہ إلا اللہ)) کہیں۔تو جس نے ((لا إلہ إلا اللہ)) کہا،اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان کو محفوظ کر لیا،الا یہ کہ اسلام کا کوئی حق ہو،اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔‘‘ اس پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا قسم اللہ کی! میں ہر اس شخص سے لازماً جنگ کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے گا کیونکہ زکوٰۃ مال کا (شرعی) حق ہے۔قسم اللہ کی! اگر ان لوگوں نے مجھ سے وہ رسی بھی روک لی جو وہ رسول اللہ ﷺ کو ادا کیا کرتے تھے تو میں اس کے روک لینے پر بھی ان سے جنگ کروں گا۔تو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا،قسم اللہ کی! میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس جنگ کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ کا سینہ کھول دیا ہے اور بالآخر میری سمجھ میں بھی یہ بات آ گئی کہ یہی بات حق ہے۔امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث رباح بن زید اور عبدالرزاق نے معمر سے،انہوں نے زہری سے اسی کی سند سے روایت کی ہے۔بعض نے ((عقالا)) ’’رسی‘‘ کا لفظ بیان کیا ہے،جبکہ ابن وہب نے یونس سے ((عناقا)) ’’بکری کا بچہ‘‘ روایت کیا ہے۔امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ شعیب بن ابی حمزہ،معمر اور زبیدی نے بھی زہری سے اس حدیث میں اسی طرح کہا ہے (کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا) ((لو منعونی عناقا)) ’’اگر ان لوگوں نے مجھ سے بکری کا ایک بچہ بھی روک لیا تو۔۔۔‘‘ ایسے ہی عنبسہ نے یونس سے،انہوں نے زہری سے لفظ ((عناقا)) ’’بکری کا بچہ‘‘ روایت کیا ہے۔