Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1579 (سنن أبي داود)

[1579] إسنادہ ضعیف

نسائی (2459)

ھلال بن خباب اختلط (انظر التقریب: 7334)

انوار الصحیفہ ص 63

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ ہِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ عَنْ مَيْسَرَةَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ سِرْتُ أَوْ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَارَ مَعَ مُصَدِّقِ النَّبِيِّ ﷺ فَإِذَا فِي عَہْدِ رَسُولِ اللہِ ﷺ أَنْ لَا تَأْخُذَ مِنْ رَاضِعِ لَبَنٍ وَلَا تَجْمَعَ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ وَلَا تُفَرِّقَ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ وَكَانَ إِنَّمَا يَأْتِي الْمِيَاہُ حِينَ تَرِدُ الْغَنَمُ فَيَقُولُ أَدُّوا صَدَقَاتِ أَمْوَالِكُمْ قَالَ فَعَمَدَ رَجُلٌ مِنْہُمْ إِلَی نَاقَةٍ كَوْمَاءَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا صَالِحٍ مَا الْكَوْمَاءُ قَالَ عَظِيمَةُ السَّنَامِ قَالَ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَہَا قَالَ إِنِّي أُحِبُّ أَنْ تَأْخُذَ خَيْرَ إِبِلِي قَالَ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَہَا قَالَ فَخَطَمَ لَہُ أُخْرَی دُونَہَا فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَہَا ثُمَّ خَطَمَ لَہُ أُخْرَی دُونَہَا فَقَبِلَہَا وَقَالَ إِنِّي آخِذُہَا وَأَخَافُ أَنْ يَجِدَ عَلَيَّ رَسُولُ اللہِ ﷺ يَقُولُ لِي عَمَدْتَ إِلَی رَجُلٍ فَتَخَيَّرْتَ عَلَيْہِ إِبِلَہُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاہُ ہُشَيْمٌ عَنْ ہِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ نَحْوَہُ إِلَّا أَنَّہُ قَالَ لَا يُفَرَّقُ

سوید بن غفلہ بیان کرتے ہیں کہ میں (نبی کریم ﷺ کے عامل کے ساتھ) چلا،یا کہا کہ مجھے اس شخص نے بیان کیا جو نبی کریم ﷺ کے عامل کے ساتھ رہا تھا۔رسول اللہ ﷺ کے عہد (تحریر) میں یہ تھا ’’زکوٰۃ میں کوئی دودھ والا جانور (بکری وغیرہ) یا دودھ پیتا بچہ نہ لینا،جدا جدا جانوروں کو جمع نہ کرنا اور نہ اکٹھے (رہنے،چرنے والوں) کو جدا جدا کرنا۔‘‘ اور آپ ﷺ کا تحصیلدار زکوٰۃ ان کے پانیوں (چشموں،کنوؤں یا تالابوں) پر پہنچتا تھا،جب بکریاں پانی پینے کے لیے آتی تھیں،تو وہ (مالکوں سے) کہتا تھا اپنے مالوں کی زکوٰۃ پیش کرو۔راوی نے بیان کیا چنانچہ ایک شخص نے ((کوماء)) اونٹنی کا قصد کیا۔راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا اے ابوصالح! ((کوماء)) کا کیا معنی ہے؟ کہا بڑے کوہان والی،تو عامل نے لینے سے انکار کر دیا (کیونکہ وہ بہت عمدہ تھی) مال والے نے کہا میں پسند کرتا ہوں کہ آپ میری بہترین اونٹنی وصول کریں مگر اس نے لینے سے انکار کر دیا۔تو وہ دوسری پکڑ لایا جو اس سے ذرا کم درجے کی تھی۔تو اس نے وہ بھی لینے سے انکار کر دیا۔چنانچہ وہ ایک اور لے آیا جو اس سے بھی کم درجے کی تھی تو اس نے وہ لے لی اور کہنے لگا میں یہ لے تو رہا ہوں مگر اندیشہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ مجھ پر خفا ہوں گے۔آپ ﷺ مجھے کہیں گے کہ تم اس آدمی کی بہترین اونٹنی لے آئے ہو۔امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ہشیم نے ہلال بن خباب سے اسی کی مانند روایت کیا مگر لفظ ((لا یفرق)) استعمال کیا۔