Sheikh Zubair Alizai

Sunan Abi Dawood Hadith 1582 (سنن أبي داود)

[1582/ا ] إسنادہ ضعیف

انظر الحدیث السابق (1581)

انوار الصحیفہ ص 64

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ،حَدَّثَنَا رَوْحٌ،حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِہِ بِہَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ... قَالَ فِيہِ: وَالشَّافِعُ: الَّتِي فِي بَطْنِہَا الْوَلَدُ.قَالَ أَبو دَاود: وَقَرَأْتُ فِي كِتَابِ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَالِمٍ بِحِمْصَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ الْحِمْصِيِّ عَنِ الزُّبَيْدِيِّ. قَالَ وَأَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ جَابِرٍ،عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ،عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْغَاضِرِيِّ-مِنْ غَاضِرَةِ قَيْسٍ-،قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ:ثَلَاثٌ مَنْ فَعَلَہُنَّ فَقَدْ طَعِمَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ عَبَدَ اللہَ وَحْدَہُ وَأَنَّہُ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ،وَأَعْطَی زَكَاةَ مَالِہِ طَيِّبَةً بِہَا نَفْسُہُ رَافِدَةً عَلَيْہِ كُلَّ عَامٍ،وَلَا يُعْطِي الْہَرِمَةَ،وَلَا الدَّرِنَةَ،وَلَا الْمَرِيضَةَ،وَلَا الشَّرَطَ اللَّئِيمَةَ،وَلَكِنْ مِنْ وَسَطِ أَمْوَالِكُمْ،فَإِنَّ اللہَ لَمْ يَسْأَلْكُمْ خَيْرَہُ،وَلَمْ يَأْمُرْكُمْ بِشَرِّہِ.

زکریا بن اسحٰق نے اپنی سند سے یہ حدیث بیان کی اور راوی کا نام مسلم بن شعبہ ذکر کیا (نہ کہ مسلم بن ثفنہ) اس میں ذکر کیا ((شافع)) وہ ہوتی ہے جس کے پیٹ میں بچہ ہو۔امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں میں نے حمص میں آل عمرو بن حارث حمصی کے ہاں عبداللہ بن سالم کی کتاب میں پڑھا،جسے انہوں نے زبیدی سے روایت کیا تھا،کہا ((عبد اللہ بن معاویۃ الغاضری)) جو غاضرہ قیس سے ہیں،کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ’’جس نے تین کام کیے اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔جس نے ایک اللہ کی عبادت کی اور اقرار کیا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔اور خوشی خوشی ہر سال اپنے مال کی زکوٰۃ دی،کوئی بوڑھا،خارش زدہ،بیمار یا ردی قسم کا جانور نہ دیا بلکہ متوسط مال سے دیا۔بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تم سے عمدہ مال کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ تمہیں برا مال دینے کا حکم دیا ہے۔‘‘