Sunan Abi Dawood Hadith 1609 (سنن أبي داود)
[1609]إسنادہ حسن
أخرجہ ابن ماجہ (1827 وسندہ حسن) مشکوۃ المصابیح (1818)
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ وَعَبْدُ اللہِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّمْرَقَنْدِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ قَالَ عَبْدُ اللہِ حَدَّثَنَا أَبُو يَزِيدَ الْخَوْلَانِيُّ وَكَانَ شَيْخَ صِدْقٍ وَكَانَ ابْنُ وَہْبٍ يَرْوِي عَنْہُ حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ مَحْمُودٌ الصَّدَفِيُّ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ فَرَضَ رَسُولُ اللہِ ﷺ زَكَاةَ الْفِطْرِ طُہْرَةً لِلصَّائِمِ مِنْ اللَّغْوِ وَالرَّفَثِ وَطُعْمَةً لِلْمَسَاكِينِ مَنْ أَدَّاہَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَہِيَ زَكَاةٌ مَقْبُولَةٌ وَمَنْ أَدَّاہَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَہِيَ صَدَقَةٌ مِنْ الصَّدَقَاتِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے صدقہ فطر کو فرض قرار دیا تاکہ روزے کے لیے لغو اور بیہودہ اقوال و افعال سے پاکیزگی ہو جائے اور مسکینوں کو طعام حاصل ہو۔چنانچہ جس نے اسے نماز (عید) سے پہلے پہلے ادا کر دیا تو یہ ایسی زکوٰۃ ہے جو قبول کر لی گئی اور جس نے اسے نماز کے بعد ادا کیا تو یہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہے۔