أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 444:

وَبِہٖ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَسْلَمَ قَالَ: مَا نِمْتُ ھٰذِہِ اللَّیْلَۃَ

فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ((مِنْ أَيِّ شَيْءٍ؟))

فَقَالَ: لَدَغَتْنِيْ عَقْرَبٌ

فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: ((أَمَا إِنَّکَ لَوْ قُلْتَ حِیْنَ أَمْسَیْتَ: أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ۔ لَمْ تَضُرَّکَ إِنْ شَاءَ اللّٰہُ))

ترجمہ:

اسلم (قبیلے) کے ایک آدمی سے روایت ہے کہ ایک رات میں سو نہ سکا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کس وجہ سے؟ اس نے کہا: مجھے بچھو نے کاٹا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر تم شام کے وقت ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)) پڑھتے تو ان شاء اللہ تجھے کوئی نقصان نہ ہوتا۔

دعا کا ترجمہ: میں اللہ کے پورے کلمات کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں اس کے شر سے جو اُس نے پیدا کیا۔

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: الموطأ (روایۃ یحییٰ 2/ 951ح 1838، ک 51 ب 4 ح 11) التمہید 21/ 241، الاستذکار: 1774

٭ وأخرجہ احمد (2/ 375) والبخاری فی خلق افعال العباد (58) والنسائی (السنن الکبریٰ: 10425، عمل الیوم واللیلۃ: 589) من حدیث مالک بہ ورواہ مسلم (55/ 2709) من حدیث ابی صالح بہ نحو المعنیٰ۔

فوائد:

1- صبح و شام کے اذکار میں ((أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ)) کی بہت اہمیت ہے کیونکہ یہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ فتنوں اور مصیبتوں اور خاص طور پر ڈنگ مارنے والی اشیاء کے شر سے محفوظ رکھتا ہے۔ ان شاء اللہ

2- اپنے آپ کو کثرت سے مسنون اذکار میں مصروف رکھنا چاہئے۔

3- صرف اللہ ہی مشکل کشا ہے۔

4- قرآن و حدیث پر عمل کرنے میں دونوں جہانوں کی کامیابی ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے الاتحاف الباسم (صفحہ 522 اور 523) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ