اللہ کی نعمت کے آثار بندے پر ((إِذَا اَتَاکَ اللہ مالاً فَلْیُرَ علیک))

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سوال:

کیا یہ حدیث صحیح ہے: ’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ پسند فرماتا ہے کہ اپنی نعمت کے آثار اپنے بندے پر دیکھے‘‘؟

الجواب:

سیدنا مالک بن نضلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور میری (ظاہری) حالت خراب تھی تو آپ نے فرمایا: کیا تمھارے پاس مال ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے؟ میں نے کہا: ہر قسم کا مال ہے، اونٹ، غلام، گھوڑے اور بھیڑبکریاں سب کچھ ہے تو آپ نے فرمایا: ((إِذَا اَتَاکَ اللہ مالاً فَلْیُرَ علیک)) جب اللہ نے تجھے مال دیا ہے تو اس کا اثر تجھ پر نظر آنا چاہئے۔

(مسند احمد 3/ 473 ح 15888، وسندہ صحیح و صححہ ابن حبان 5416/5392 والحاکم 4/181 ح 7364 ووافقہ الذہبی)

یہ روایت بلحاظِ سند و متن بالکل صحیح ہے۔ اسے ابو داود (ح 4063) اور نسائی (8/ 181 ح5225، 5226) نے بھی ’’أبو إسحاق السبیعي عن أبی الأحوص بن مالک بن نضلۃ عن أبیہ‘‘ کی سند سے بیان کیا ہے۔ ابو اسحاق کی یہ روایت اختلاط سے پہلے کی ہے اور انھوں نے سماع کی تصریح کر رکھی ہے۔ والحمد للہ

سنن ابی داود کے الفاظ درج ذیل ہیں:

((فإذا آتاک اللہ مالاً فلیر أثر نعمۃ اللہ علیک و کرامتہ))

پس جب اللہ نے تجھے مال دیا ہے تو اللہ کی نعمت اور سخاوت کا اثر تجھ پر نظر آنا چاہئے۔

(طبع دارالسلام ح 4063)

سنن نسائی میں اسی مفہوم کی روایت ہے، امام ترمذی نے یہ روایت مختصراً بیان کرنے کے بعد فرمایا: ’’ھٰذا حدیث حسن صحیح‘‘ (البروالصلۃ باب ماجاء فی الاحسان والعفو ح 2006)

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے ایک روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

((مَن أنعم اللہ علیہ نعمۃً فإن اللہ یحبّ أن یُری أثر نعمتہ علی خلقہ))

جسے اللہ اپنی نعمت عطا فرمائے تو اللہ پسند کرتا ہے کہ اس کی مخلوق پر اُس کی نعمت کا اثر نظر آئے۔

(مسند احمد 4/ 438 ح 19934، وسندہ صحیح)

خلاصہ یہ کہ یہ حدیث بالکل صحیح ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (ج 2 ص 498۔499)