دعا میں چہرے پر ہاتھ پھیرنا بالکل صحیح ہے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


ثقہ تابعی امام ابو نعیم وہب بن کیسان نے فرمایا: میں نے (سیدنا) ابن عمر اور ابن زبیر (رضی اللہ عنہما ) کو دیکھا، وہ دونوں دعا کرتے، اپنی دونوں ہتھیلیاں (اپنے) چہرے پر پھیرتے تھے۔ (الادب المفرد: 609 وسندہ حسن، میری کتاب: ہدیۃ المسلمین ح 22)

اس روایت پر بعض الناس کی جرح جمہور کی توثیق کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔

امام معمربن راشد رحمہ اللہ (متوفی 154ھ) دعا میں سینے تک ہاتھ اُٹھاتے اور پھر اپنے چہرے پر پھیرتے تھے۔ (مصنف عبدالرزاق 3/ 123 ح 5003 وسندہ صحیح)

امام اسحاق بن راہویہ ان احادیث (جن میں چہرے پر ہاتھ پھیرنے کا ذکر ہے) پر عمل کرنا مستحسن سمجھتے تھے۔ (مختصر قیام اللیل للمروزی ص 304)

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی وعلمی مقالات للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ (جلد 4 صفحہ 568)