گھروں میں مجسمے رکھنا یا تصاویر لٹکانا یا تصاویر والے کپڑے پہننا

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 125:

وَبِہٖ أَنَّ رَافِعَ بْنَ إِسْحَاقَ مَوْلَی الشِّفَاءِ أَخْبَرَہُ قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللہِ بْنُ أَبي طَلْحَۃَ عَلٰی أَبي سَعِیدٍ الخُدْرِيِّ نَعُودُہُ فَقَالَ لَنَا أَبُوسَعِیدٍ:

أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((أَنَّ المَلاَئِکَۃَ لاَ تَدْخُلُ بَیْتًا فِیہِ تَمَاثِیْلُ أَوْ صُوَرٌ))

شَکَّ إِسْحَاقُ: لاَ یَدْرِي أَیَّتَھُمَا قَالَ أَبُو سَعِیدٍ الخُدْرِيُّ۔

رافع بن اسحاق سے روایت ہے کہ میں اور عبداللہ بن ابی طلحہ (سیدنا) ابو سعید الخدری (رضی اللہ عنہ) کی بیمار پُرسی کے لئے گئے تو انھوں نے ہمیں بتایا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے بتایا: بے شک جس گھر میں مجسمے یا تصاویر ہوں تو وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

اسحاق کو شک ہوا، انھیں واضح طور پر معلوم نہ تھا کہ ابوسعید الخدری (رضی اللہ عنہ) نے ان میں سے کون سا کلمہ کہا؟

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: الموطأ (روایۃ یحییٰ 2/965، 966ح 1867، ک 54ب 3 ح 6) التمہید 1/300، الاستذکار: 1803

٭ وأخرجہ الترمذی (2805) من حدیث مالک بہ وقال: ’’حسن صحیح‘‘ و صححہ ابن حبان (1486)

تفقہ:

1- جاندار اشیاء مثلاً انسان، حیوان اور پرندوں وغیرہ کی تصاویر بنانا حرام ہے۔

2- تصاویر کی حرمت کے اس عمومی حکم سے بعض چیزیں مستثنیٰ ہیں:

بچوں کے کھیلنے کی گڑیاں اور کھلونے وغیرہ (دیکھئے صحیح بخاری: 6130، صحیح مسلم: 2440، سنن ابی داود: 4932، وسندہ حسن)

کپڑے پر پرندے کی تصویر (صحیح مسلم: 2107، دارالسلام: 5521، 5522) وغیرہما

سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی انگوٹھی پر ایک کھڑے شیرکی تصویر تھی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 8/ 269 ح 25093 وسندہ صحیح)

سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کی انگوٹھی پر ایک آدمی کی تصویر تھی جس کی گردن میں تلوار لٹکی ہوئی تھی۔ (ابن ابی شیبہ 8/269 ح 25095 وسندہ حسن، شرح معانی الآثار للطحاوی 4/ 266)

3- موجودہ دور میں ویڈیو اور کمپیوٹر سی ڈی کی ایجادیں تصویر کے حکم میں نہیں ہیں کیونکہ ان پر کوئی تصویر نظر نہیں آتی۔

یہ سائنسی اور ٹیکنیکل کمال ہے جسے انسانوں نے دریافت کر لیا ہے لہٰذا یہ ایجادات نیک مقاصد مثلاً تقریر، تعلیم، تربیت اور مناظرے وغیرہ کے لئے مباح کے حکم میں ہیں۔

رہے وہ اُمور جو شریعت کے خلاف ہیں تو ہر حالت میں ناجائز ہیں چاہے ان کے لئے ویڈیو یا سیڈیز استعمال کی جائیں یا نہ کی جائیں۔

اصل مضمون کے لئے دیکھیں الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 125

الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 260:

مَالِکٌ عَنْ نَافِعٍ عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ المُؤْمِنِیْنَ أَنَّھَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَۃً فِیْھَا تَصَاوِیْرُ فَلَمَّا رَآھَا رَسُولُ اللہِ ﷺ قَامَ عَلَی البَابِ فَلَمْ یَدْخُلْ فَعَرَفْتُ فِي وَجْھِہِ الکَرَاھِیَۃَ وَقَالَتْ: یَا رَسُولَ اللہِ! أَتُوبُ إِلَی اللہِ وَرَسُولہِ فَمَاذَا أَذْنَبْتُ؟

فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((مَا بَالُ ھٰذِہِ النُّمْرُقَۃِ؟))

قَالَتْ: اشتَرَیْتُھَا لَکَ تَقْعُدُ عَلَیْھَا وَتَتَوسَّدُھَا۔

فَقَالَ رَسُولُ اللہِ ﷺ: ((إِنَّ أَصْحَابَ ھٰذِہِ الصُّوَرِ یَوْمَ القِیَامَۃِ یُعَذَّبُونَ بِھَا، یُقَالُ لَھُمْ: أَحْیُوا مَا خلَقْتُم))

ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّ البَیْتَ الَّذِيْ فِیْہِ الصُّوَرُ لاَ تَدْخُلُہُ المَلاَئِکَۃُ۔))

ام المومنین عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک تکیہ نما چھوٹا کمبل خریدا جس پر تصویریں تھیں۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہ لائے۔

میں نے آپ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے اثرات دیکھے اور کہا: یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں، مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟

تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ نمرقہ (چھوٹا تکیہ) کیا ہے؟

میں نے کہا: میں نے اسے آپ کے لئے خریدا ہے تا کہ آپ اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں۔

تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان تصویر والوں کو قیامت کے دن عذاب ہو گا، انھیں کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اُسے زندہ کرو۔

پھر آپ ﷺ نے فرمایا: جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: متفق علیہ

الموطأ (روایۃ یحییٰ 2/ 966، 967 ح 1869، ک 54 ب 3 ح 8) التمہید 16/ 50، 51، الاستذکار: 1805

٭ وأخرجہ البخاری (2105) ومسلم (96/ 2107) من حدیث مالک بہ۔

وفي روایۃ یحي بن یحي: ’’وَتَوَسَّدُھَا‘‘۔

تفقہ:

1- کپڑا ہو یا کاغذ وغیرہ، جانداروں کی تصاویر بنانا حرام ہے۔

2- کتاب و سنت کے خلاف کاموں پر غصہ کرنا جائز ہے۔

3- جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔

4- اگر لا علمی میں غلطی ہو جائے تو معاف ہے لیکن صاحبِ علم کو چاہئے کہ اس شخص کو جو انجانے میں غلطی کر رہا ہے دلیل سے سمجھا دے۔

5- جن کپڑوں پر جانداروں کی تصویریں ہوں ان کا استعمال حرام ہے۔

6- جس کپڑے پر تصویریں تھیں اسے نبی ﷺ نے پھاڑ دیا تھا۔ دیکھئے صحیح بخاری (2479) و صحیح مسلم (2107)

7- سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت کی تو آپ ان کے پاس تشریف لے گئے۔ پھر وہاں ایک پردہ لٹکا ہوا دیکھ کر واپس چلے گئے۔ (مسند احمد 5/ 220، 221ح 21922 وسندہ حسن، سنن ابی داود: 3755 وصححہ ابن حبان مختصراً: 6320 والحاکم 1/ 186 ح 2758 ووافقہ الذہبی، نیزد یکھئے صحیح بخاری: 2613)

8- ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدنا ابو مسعود عقبہ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ نے اس گھر میں دعوت کھانے سے انکار کر دیا تھا جہاں تصویر لگی ہوئی تھی۔ دیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی (7/368 وسندہ حسن وصححہ الحافظ ابن حجر فی فتح الباری 9/ 249 قبل ح 5181)

9- تمام امور میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور یہ اہلِ حق کا امتیاز ہے۔

٭ اگر شوہر کی اجازت ہو تو بیوی شرعی حدود اور پردے کے احکام کو مدِنظر رکھتے ہوئے خرید و فروخت کر سکتی ہے۔

٭ بیوی اپنے مال میں شوہر کی اجازت کے بغیراور شوہر کے مال میں اس کی اجازت کے ساتھ تصرف کر سکتی ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھیں الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 260

الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 427:

عَنْ أَبِی النَّضْرِ عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ابْنِ مَسْعُوْدٍ أَنَّہُ دَخَلَ عَلٰی أَبِيْ طَلْحَۃَ الْأَنْصَارِيِّ یَعُوْدُہُ قَالَ: فَوَجَدْنَا عِنْدَہُ سَھْلَ بْنَ حُنَیْفٍ قَالَ: فَدَعَا أَبُوْ طَلْحَۃَ إِنْسَانًا فَنَزَعَ نَمَطًا تَحْتَہُ فَقَالَ لَہُ سَھْلُ بْنُ حُنَیْفٍ: لِمَ تَنْزِعُہُ؟ فَقَالَ: لأَنَّ فِیْہِ تَصَاوِیْرَ وَقَدْ قَالَ فِیْھَا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَقَالَ سَھْلٌ: أَلَمْ یَقُلْ: ((إِلاَّ مَا کَانَ رَقْمًا فِيْ ثَوْبٍ؟)) فَقَالَ: بَلٰی وَلَکِنَّہ أَطْیَبُ لِنَفْسِيْ۔

عبید اللہ [بن عبداللہ] بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ وہ (سیدنا) ابو طلحہ الانصاری (رضی اللہ عنہ) کے پاس بیمار پرسی کے لئے گئے تو وہاں (سیدنا) سہل بن حنیف (رضی اللہ عنہ) بھی موجود تھے۔

ابو طلحہ (رضی اللہ عنہ) نے ایک آدمی کو بلایا پھر اپنے نیچے سے بستر کی چادر نکالی تو سہل بن حنیف (رضی اللہ عنہ) نے پوچھا: آپ نے اسے کیوں نکال دیا ہے؟

انھوں نے فرمایا: کیونکہ اس میں تصویریں ہیں اور رسول اللہ ﷺ نے جو فرمایا ہے آپ جانتے ہیں۔

تو سہل (رضی اللہ عنہ) نے کہا: کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ سوائے وہ نقش جو کپڑے پر ہو؟

تو انھوں نے کہا: کیوں نہیں! لیکن یہ (کپڑا ہٹانا) میرے دل میں زیادہ پسندیدہ ہے۔

تحقیق: سندہ صحیح

تخریج: الموطأ (روایۃ یحییٰ 2/ 8966 ح 1868، ک 54ب 3 ح 7) التمہید 21/ 191، لاستذکار: 1804

٭ وأخرجہ الترمذی (1750، وقال: ’’حسن صحیح‘‘) والنسائی (8/ 212 ح 5351) من حدیث مالک بہ۔

تفقہ:

1- تصویر جائز نہیں ہے اِلایہ کہ کپڑے پر کچھ نقش و نگار ہوں۔

2- بہتر یہی ہے کہ شک و شبہے والی چیزوں سے بچاجائے۔

3- مسلمانوں کو آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بہت اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں، اگر کوئی بیمار ہو جائے تو بیمار پرسی کے لئے اس کے پاس جانا چاہئے۔

4- کتاب و سنت کے خلاف ہر بات کا دلیل کے ساتھ رد کرنا اہلِ ایمان کی نشانی ہے۔

5- خیر کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا بالکل صحیح ہے اور اس کا جواز کتاب و سنت اور اجماع سے ثابت ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھیں الاتحاف الباسم شرح موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم حدیث نمبر 427