خوشحال بابا

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


خوشحال بابا حاجی اللہ دتہ صاحب سے بے پناہ محبت کرتے تھے۔

وہ بوٹا گاؤں ضلع اٹک کے رہنے والے، بالکل کورے ان پڑھ تھے، مگر قرآن مجید کا ترجمہ سن رکھا تھا۔

انتہائی دلیر، مجاہد اور زبردست موحد تھے۔ رحمہ اللہ

ایک دفعہ انھوں نے ایک مولوی کو وعظ میں یہ کہتے ہوئے سنا کہ انبیاء کرام علیہم السلام ما کان ومایکون کا سارا علم غیب جانتے ہیں۔

خوشحال بابا (متوفی 2003ء) نے اس مولوی صاحب سے کہا کہ قرآن سے ابراہیم علیہ السلام اور فرشتوں والا واقعہ پڑھ کر لوگوں کو سنا دو۔

مولوی صاحب نے یہ واقعہ تو نہیں سنایا، مگر خوشحال بابا نے زبانی سنا دیا کہ جب فرشتے ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئے تھے تو انھوں نے بچھڑا ذبح کر کے ان کے سامنے پیش کر دیا تھا، فرشتوں نے کھانا نہ کھایا تو ابراہیم علیہ السلام کو خوف (دامن گیر) ہوا۔ (مثلاً دیکھئے سورۃ الذاریات: 24۔31)

بابا خوشحال نے اس مجلسِ وعظ میں کہا تھا کہ اس قرآنی قصے سے تین باتیں ثابت ہیں:

1: انبیاء کرام (کلی، سارا، ماکان وما یکون والا) غیب نہیں جانتے ورنہ ابراہیم علیہ السلام کبھی فرشتوں کے لئے گوشت پکا کر نہ لاتے، البتہ جو اللہ نے وحی کے ذریعے سے بتا دیا وہ ضرور جانتے ہیں۔

2: فرشتے غیب نہیں جانتے ورنہ وہ ابراہیم علیہ السلام کو بچھڑا ذبح کرنے سے منع کر دیتے۔

3: اولیاء غیب نہیں جانتے ورنہ ابراہیم علیہ السلام کی ولیہ بیوی، بچھڑا ذبح کرنے سے ا نھیں روک دیتی۔

مولوی صاحب نے چپ رہتے ہوئے راہِ فرار اختیار کر لی۔

خوشحال بابا 4 / اگست 2003ء کو فوت ہوئے اور بوٹا گاؤں ضلع اٹک میں مدفون ہیں۔ رحمہ اللہ

اصل مضمون کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات (1/ 511) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ