سب اہلِ ایمان بھائی بھائی ہیں

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


تحریر: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

شائع ہوا: ماہنامہ الحدیث شمارہ 47 صفحہ نمبر 2 تا 3

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: بے شک اہلِ ایمان بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے دونوں بھائیوں کے درمیان صلح کرادو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

اے ایمان والو! کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اُڑا ئے، ہوسکتا ہے کہ وہ اُن سے بہتر ہوں اور عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق نہ اُڑائیں، ہوسکتا کہ وہ اُن سے بہتر ہوں۔ تم ایک دوسرے پر عیب نہ لگا ؤ اور نہ بُرے القاب سے کسی کو پکارو۔ ایمان لانے کے بعد فاسق ہونا بہت بُرا نام ہے اور جو لوگ تو بہ نہیں کریں گے تو وہی ظالم ہیں۔

اے ایمان والو! بہت سی بدگمانیوں سے دُور رہو، بے شک بعض بدگمانیاں گناہ ہیں۔ ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرو اورایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی شخص اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتا ہے؟ تم تو اُسے بُرا سمجھتے ہو! اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تو بہ قبول کرنے والا ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔

اے لوگو! ہم نے تمھیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور مختلف قومیں اور قبیلے بنا دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ اللہ کے دربار میں تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے، بے شک اللہ جاننے والا (اور ہر چیز سے) باخبر ہے۔ (سورۃ الحجرات:۱۰۔۱۳)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ظلم ہونے دیتا ہے۔ جو آدمی اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرے گا تو اللہ اس کی ضرورت پوری کرے گا۔ جو کسی مسلمان (بھائی) کی مصیبت دُور کرے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کی مصیبتوں میں سے اُس کی مصیبت دُور کرے گا۔ جس نے اپنے بھائی کی پردہ پوشی کی تو اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ (صحیح بخاری: ۲۴۴۲، صحیح مسلم: ۲۵۸۰)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور آپس میں حسدنہ کرو اور ایک دوسرے کی طرف (ناراضی سے) پیٹھ نہ پھیرو اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن جاؤ۔ کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنے بھائی سے تین راتوں سے زیادہ بائیکاٹ کرے۔ (موطأ امام مالک روایۃ ابن القاسم بتحقیقی: ۴، صحیح بخاری:۶۰۷۶، صحیح مسلم: ۲۵۵۹)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک دوسرے کے ساتھ محبت ، الفت اور رحم کرنے کی مثال ایک جسم کی طرح ہے، جب اس کا ایک عضو(حصہ) بیمار ہوتا ہے تو سارا جسم اس کے لئے بخار اور بیداری کے ساتھ تکلیف میں رہتا ہے۔ (صحیح مسلم: ۲۵۸۶ واللفظ لہ، صحیح بخاری: ۶۰۱۱)

ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

اے (ساری دنیا کے) لوگو! سن لو تمھارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے۔سن لو! کسی عربی کو کسی عجمی پر، کسی عجمی کو کسی عربی پر، سرخ کو کالے پر اور کالے کو سرخ پر کوئی فضیلت نہیں ہے سوائے تقویٰ کے، کیا میں نے نہیں پہنچا دیا؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ (ﷺ) نے پہنچا دیا۔ پھر آپ نے فرمایا: آج کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: حرمت والا دن (جمعہ) ہے۔ پھر آپ نے پوچھا: یہ کون سا مہینہ ہے؟ لوگوں نے کہا: حرمت والا مہینہ ہے۔ پھر آپ نے پوچھا: یہ کون سا شہر ہے؟ لوگوں نے کہا: حرم ( مکہ) ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ نے تم پر تمھارے خون اور اموال حرام قرار دیئے ہیں۔ راوی نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ آپ نے عزتوں کا بھی ذکر کیا تھا_ آج کے دن کی طرح اس (حُرمت والے) مہینے میں، اس (حرمت والے) شہر میں، کیا میں نے پہنچا دیا ہے؟ لوگو ں نے کہا: رسول اللہ (ﷺ) نے پہنچا دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: حاضر غائب تک پہنچا دے۔ (مسند احمد ۵/ ۴۱۱ ح ۲۳۴۸۹ وسندہ صحیح)

معلوم ہوا کہ دینِ اسلام میں عربی عجمی، کالے گورے، پٹھان پنجابی سندھی بلوچی، پاکستانی ہندوستانی اور ملکی غیر ملکی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ سب اہلِ ایمان بھائی بھائی ہیں لیکن تباہی ہے ان لوگوں کے لئے جو مسلمانوں کو فرقوں اور ٹکڑیوں میں بانٹنا چاہتے ہیں۔

مکمل (یعنی اصلی) مضمون کے لئے دیکھیں: ماہنامہ الحدیث شمارہ 47 صفحہ نمبر 2 تا 3