نمازِ تسبیح / صلوٰۃ التسبیح

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


نماز تسبیح کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے فرمایا:

اے عباس! اے چچا جان! کیا میں آپ کو کچھ عطا نہ کروں؟

کیا آپ کو کچھ عنایت نہ کروں؟

کیا میں آپ کو کوئی تحفہ پیش نہ کروں؟

کیا میں آپ کو (درج ذیل عمل کی وجہ سے) دس اچھی خصلتوں والا نہ بنا دوں؟

کہ جب آپ یہ عمل کریں تو اللہ ذوالجلال آپ کے پہلے اور پچھلے، پرانے اور نئے، انجانے میں اور جان بوجھ کر کئے گئے تمام چھوٹے بڑے، چھپے ہوئے اور ظاہر گناہ معاف فرما دے؟

(اور وہ عمل یہ ہے) کہ آپ چار رکعات نفل اس طرح ادا کریں کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی ایک دوسری سورۃ پڑھیں، جب آپ اس قراء ت سے فارغ ہو جائیں تو قیام کی حالت میں ہی یہ کلمات پندرہ بار پڑھیں:

((سُبْحَانَ اللہِ وَاْلحَمْدُلِلّٰہِ وَلاَ إلٰہَ إلاَّاللہُ وَاللَّہُ أکْبَرُ ))

پھر آپ رکوع میں جائیں (اور رکوع کی تسبیحات سے فارغ ہو کر) رکوع میں ہی انھی کلمات کو دس بار دہرائیں۔

پھر آپ رکوع سے اُٹھ جائیں اور (سمع اللہ لمن حمدہ وغیرہ سے فارغ ہوکر) دس بار یہی کلمات پڑھیں۔

پھر سجدہ میں جائیں (اور سجدہ کی تسبیحات اور دعائیں پڑھنے کے بعد) ان کلمات کو دس بار پڑھیں۔

پھر سجدہ سے سر اٹھائیں (اور اس جلسہ میں جو دعائیں ہو ں پڑھ کر) دس بار انھی کلمات کو دہرائیں۔

اور پھر (دوسرے) سجدے میں چلے جائیں (پہلے سجدے کی طرح) دس بار پھر یہی تسبیح پڑھیں۔

پھر سجدہ سے سر اٹھائیں (اورجلسۂ استراحت میں کچھ اور پڑھے بغیر) دس بار اس تسبیح کو دہرائیں۔

ایک رکعت میں کل پچھتر (75) تسبیحات ہوئیں اسی طرح ان چاروں رکعات میں یہ عمل دہرائیں۔

اگر آپ طاقت رکھتے ہوں تو یہ نماز تسبیح روزانہ ایک بار پڑھیں۔

اور اگر آپ ایسا نہ کرسکتے ہوں تو ہر جمعہ میں ایک بار پڑھیں۔

یہ بھی نہ کر سکتے ہوں تو ہر مہینہ میں ایک بار پڑھیں۔

یہ بھی نہ کر سکیں تو سال میں ایک بار۔

اگر آپ سال میں بھی ایک بار (یہ نماز ادا) نہ کر سکتے ہوں تو زندگی میں ایک بار ضرور پڑھیں‘‘۔

دیکھئے سنن ابی داود 1/ 191، ح 1297

اس حدیث کی سند حسن ہے۔ اسے ابو بکر الآجری، ابو الحسن المقدسی اور ابو داود وغیرہم نے صحیح کہا ہے۔ (دیکھئے الترغیب والترہیب 1/ 468)

امام عبداللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ بھی نمازِ تسبیح کے قائل تھے۔ (دیکھئے سنن الترمذی:481 وسندہ صحیح، المستدرک 1/ 320ح 1197)

تفصیل کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات جلد 3 صفحہ 77 مضمون: ’’نماز کے مسائل‘‘۔ اسی طرح ماہنامہ الحدیث شمارہ 62 صفحہ 38

’’ولیس فی صلوۃ التسبیح حدیث یثبت‘‘ عنی محدثین کے اقوال اور جرح کے لئے دیکھئے تحقیقی و علمی مقالات جلد 5 صفحہ 181 مضمون: ’’محدثین کرام اور ضعیف+ضعیف کی مروّجہ حسن لغیرہ کامسئلہ؟‘‘ پوائنٹ نمبر 10۔ اسی طرح ماہنامہ الحدیث شمارہ 87 صفحہ 44

فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام میں صفحہ 426 پر ’’نماز تسبیح کی تحقیق اور اس کے مسائل‘‘ اور ’’نمازِ تسبیح سے متعلق بعض ضروری مسائل‘‘ کے عنوان سے ایک مفسر سوالات/جوابات کا مضمون ہے۔ صفحہ 426 سے لے کر صفحہ 431 تک۔ یعنی 6 صفحاتی تفصیلی مضمون۔ اسے ضرور پڑھیں۔