قربانی کا گوشت اور غیر مسلم؟

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


— سوال —

قربانی کا گوشت غیر مسلم لوگوں کو دیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

— الجواب —

قربانی کے گوشت کے بارے میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

((فَکُلُوْا مِنْھَا وَاَطْعِمُوا الْبَائِسَ الْفَقِیْرَ))

پس اس سے کھاؤ اور فاقہ کش فقیر کو کھلاؤ۔

(الحج: 28)

اور فرمایا:

((فَکُلُوْا مِنْھَا وَاَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ))

پس اس میں سے کھاؤ اور امیر و غریب کو کھلاؤ۔

(الحج:36)

ان آیات سے ثابت ہوا کہ قربانی کے گوشت کے تین حصے کرنا، خود کھانا، امیروں مثلًا رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلانا اور غریبوں کو کھلانا بالکل صحیح ہے اور چونکہ قربانی تقربِ الٰہی و عبادت ہے، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ قربانی کا گو شت صرف مسلمانوں کو کھلایا جائے۔

اگر تالیفِ قلب کا معاملہ ہو تو پھر سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 60 کی رُو سے اُن کا فروں کو یہ گو شت کھلانا جائز ہے جو اسلام کے معاند دشمن نہیں بلکہ نرمی والا سلوک رکھتے ہیں۔

سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے گھر میں ایک بکری ذبح کی گئی، پھر وہ جب آئے تو کہا: کیا تم نے (اس میں سے) ہما رے یہودی پڑوسی کو بھی بھیجا ہے؟

آپ نے یہ بات دو دفعہ فرمائی اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:

((مَا زَالَ جِبْرِیلُ یُوصِینِيْ بِالجَارِ حَتَّی ظَنَنْتُ أَنَّہُ سَیُوَرِّثُہُ))

جبریل مجھے مسلسل پڑوسی کے بارے میں کہتے رہے، حتی کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے وارث بنا دیں گے۔

(سنن ترمذی: 1943، مسند حمیدی: 593، وسندہ صحیح)

معلوم ہوا کہ تالیفِ قلب اور پڑوسی وغیرہ ہونے کی وجہ سے غیر مسلم کو بھی قربانی کا گوشت دیا جا سکتا ہے۔

……… اصل مضمون ………

اصل مضمون کے لئے دیکھئے فتاویٰ علمیہ المعروف توضیح الاحکام (جلد 3 صفحہ 281 اور 282) للشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ