سجدے کی حالت میں ایڑیوں کا ملانا آپ ﷺ سے باسند صحیح ثابت ہے

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


سوال:

رسول اللہ ایک دن میں پانچ بار نماز پڑھتے تھے۔ سنن و نوافل اس کے علاوہ ہیں، جن صحابہ نے رسول اللہ(ﷺ) کی نماز ذکر کی ہے انھوں نے نماز میں حالت سجدہ میں ایڑیاں ملانا ذکر (نہیں) کیا ہے۔ اس لئے میں نماز میں سجدے میں ایڑیاں نہیں ملاتا۔ (جس روایت میں آیا ہے کہ سجدے میں آپ ﷺکے دونوں پاؤں ملے ہوئے تھے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ) میرے خیال میں رسول اللہ (ﷺ)نماز کے بغیر ہی سجدہ ریز تھے۔ کیا محدثین نے مذکورہ روایت کو حالتِ نماز پر محمول کیاہے؟کیا محدثین نے حالت نماز میں سجدے کی حالت میں ایڑیاں ملانے کے باب باندھے ہیں؟ إلخ

الجواب:

سجدے کی حالت میں ایڑیوں کا ملانا آپ ﷺ سے باسند صحیح ثابت ہے۔

دیکھئے صحیح ابن خزیمہ (۶۵۴) وصحیح ابن حبان (الاحسان:۱۹۳۰) والسنن الکبریٰ للبیہقی (۲/ ۱۱۶) و صححہ الحاکم (۱/ ۲۲۸، ۲۲۹) علی شرط الشیخین ووافقہ الذہبی۔

اب اگر ایک ہزار راویوں نے بھی اسے روایت نہیں کیا تو کوئی بات نہیں صرف ایک صحابی کی روایت بھی کافی ہے۔

لہٰذا امام ہویا مقتدی یا منفرد ہر نمازی کو یہ چاہئے کہ سجدے میں اپنے دونوں پاؤں ملالے۔

محدثین کرام نے پاؤں ملانے والی حدیث کو کتاب الصلوٰۃ میں سجدوں میں پاؤں ملانے کے باب میں ذکر کیا ہے۔

مثلاً امام ابن خزیمہ (رحمہ اللہ) فرماتے ہیں:

’’باب ضم العقبین فی السجود‘‘

یعنی ’’سجدوں میں ایڑیاں ملانے کا باب‘‘

یہ مضمون لیا گیا ہے: ماہنامہ الحدیث 47 صفحہ 9