سلف صالحین اور علمائے اہلِ سنت

تحریر: فضیلۃ الشیخ حافظ ندیم ظہیر حفظہ اللہ


اسلاف سے مراد اہلِ سنت کے متفقہ سلف صالحین ہیں مثلاً:

صحابہ کرام:

تمام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین

تابعین:

تمام ثقہ و صدوق تابعین عظام مثلاً سعید بن المسیب، عامر الشعبی، علی بن الحسین عرف زین العابدین، سعید بن جبیر، سالم بن عبداللہ بن عمر، عطاء بن ابی رباح، حسن بصری، محمد بن سیرین، نافع مولیٰ ابن عمر اور ابن شہاب الزہری وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

تبع تابعین:

تمام ثقہ وصدوق تبع تابعین، مثلاً مالک بن انس المدنی، عبدالرحمٰن بن عمرو الاوزاعی، شعبہ بن الحجاج، سفیان الثوری، جعفر بن محمد الصادق، زائدہ بن قدامہ، حماد بن زید، حماد بن سلمہ، معمر بن راشد اور عبداللہ بن المبارک وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

دوسری اور تیسری صدی ہجری:

دوسری اور تیسری صدی ہجری کے تمام ثقہ و صدوق عندا لجمہور علمائے اہلِ سنت، مثلاً محمد بن ادریس الشافعی، یحییٰ بن سعید القطان، عبدالرحمٰن بن مہدی، احمد بن حنبل، محمد بن اسماعیل البخاری، علی بن المدینی، یحییٰ بن معین، وکیع بن الجراح، عبداللہ بن وھب المصری، ابو بکر بن ابی شیبہ، مسلم بن الحجاج النیسابوری، ابو داود السجستانی، ابو عیسیٰ الترمذی، بقی بن مخلد، اسحاق بن راہویہ، ابو زرعہ الرازی، ابو حاتم الرازی، ابو بکر الحمیدی، عبداللہ بن عبدالرحمٰن الدارمی، ابن ماجہ اور قاسم بن محمد القرطبی وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

یہ سب اکابر علمائے اہلِ سنت اور اہلِ حق تھے۔

چوتھی صدی ہجری:

چوتھی صدی ہجری کے تمام ثقہ و صدوق علماء، مثلاً محمد بن اسحاق بن خزیمہ النیسابوری، محمد بن ابراہیم بن المنذر النیسابوری، احمد بن شعیب النسائی، علی بن عمر الدارقطنی، ابو عوانہ الاسفرائنی، محمد بن جریر بن یزید الطبری، عمر بن احمد بن عثمان عرف ابن شاہین البغدادی، ابو سلیمان حمد الخطابی، محمد بن الحسین الآجری اور محمد بن حبان بن احمد البستی وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

پانچویں صدی ہجری:

پانچویں صدی کے تمام ثقہ و صدوق علماء مثلاً ابن عبدالبر اندلسی، احمد بن الحسین البیہقی، ابو نصر عبید اللہ بن سعید السجزی الوائلی، خطیب بغدادی، ابن حزم، ابو بکر برقانی، ابو عمر احمد بن محمد بن عبداللہ الطلمنکی الاثری، ابو نعیم الاصبہانی، ابو یعلیٰ الخلیلی اور ابو عثمان الصابونی وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

چھٹی صدی ہجری:

چھٹی صدی ہجری کے تمام ثقہ و صدوق علماء مثلاً حسین بن مسعود البغوی، قوام السنۃ اسماعیل بن محمدالانصاری، عبدالغنی بن عبدالواحد المقدسی، ابو بکر بن العربی، ابو طاہر السلفی، ابو سعد السمعانی، عبدالحق اشبیلی، ابو القاسم السہیلی، ابن عساکر الدمشقی اور ابو الفَرَج ابن الجوزی وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

ساتویں صدی ہجری:

ساتویں صدی ہجری کے تمام ثقہ وصدوق علماء، مثلاً ضیاء مقدسی، ابن القطان الفاسی، ابن الاثیر الجزری، عبدالعظیم المنذری، ابن سید الناس، ابو عبداللہ محمد بن القرطبی، ابو العباس احمد بن عمر بن ابراہیم القرطبی، ابو شامہ المقدسی، ابن نقطہ البغدادی اور نووی وغیرہم۔

آٹھویں صدی ہجری:

آٹھویں صدی ہجری کے تمام ثقہ وصدوق علماء، مثلاً ابو الحجاج المزی، ابن تیمیہ، ابن دقیق العید، ذہبی، ابن کثیر، ابن قیم، ابن سید الناس، ابو حیان محمد بن حیان بن یوسف الاندلسی، ابن عبدالہادی اور حسین بن محمد بن عبداللہ الطیبی وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

نویں صدی ہجری:

نویں صدی ہجری کے تمام ثقہ و صدوق علماء، مثلاً ابن حجر عسقلانی، عبدالرحیم عراقی، نورالدین ہیثمی، بلقینی، ابن ناصر الدین، ابو زرعہ ابن العراقی، السبط ابن العجمی، تقی الدین محمد بن احمد الفاسی، احمد بن ابی بکر البوصیری اور ابو الخیر محمد بن محمد عرف ابن الجزری الدمشقی وغیرہم۔ رحمہم اللہ اجمعین

یہ سب سلف صالحین تھے اور مروجہ تقلید (کہ تمام مسلمانوں پر ائمہ اربعہ میں سے صرف ایک امام کی تقلید واجب ہے کے نظریے) کے قائل و فاعل نہیں تھے بلکہ کتاب و سنت اور اجماع کے قائل و فاعل تھے۔

تنبیہ:

کتاب و سنت اور اجماع کے صریح مخالف ہر شخص کی بات مردود ہے اور خیر القرون کے اکابر علماء کو بعد والے تمام علماء پر اور تعارض کے وقت اوثق کو ثقہ و صدوق پر ہمیشہ ترجیح حاصل ہے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو شمارہ 113 صفحہ 11