سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا فیصلہ

تحریر: محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ


ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ (جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے سپاہیوں میں سے تھے اور منبر کے پاس ہوتے تھے) سے روایت ہے:

’’أنہ صعد المنبر۔ یعني علیًّا۔ فحمد اللہ تعالٰی و أثنٰی علیہ و صلّی علی النبي ﷺ وقال: خیر ھذہ الأمۃ بعد نبیھا أبو بکر و الثاني عمر۔ وقال: یجعل اللہ تعالٰی الخیر حیث أحب۔‘‘

آپ یعنی علی (رضی اللہ عنہ) منبر پر چڑھے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور نبی ﷺ پر درود پڑھا اور فرمایا: اس اُمت میں نبی کے بعد سب سے بہتر ابوبکر ہیں اور دوسرے عمر ہیں۔ (رضی اللہ عنہما)

اور (علی رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: اللہ تعالیٰ جہاں پسند کرتا ہے خیر (بہتری) رکھ دیتا ہے۔

(زوائد المسند لعبد اللہ بن احمد 1/ 106 ح 837 وسندہ حسن، فضائل الصحابۃ 1/ 306 ح 413 وقال الشیخ و صی اللہ بن محمد عباس المکی حفظہ اللہ: ’’إسنادہ حسن‘‘)

اس روایت کے راویوں کا مختصر تذکرہ درج ذیل ہے:

1: سیدنا ابو جحیفہ وھب بن عبد اللہ السوائی رضی اللہ عنہ /صحابی مشہور

2: عون بن ابی جحیفہ رحمہ اللہ / ثقہ [من رجال الستۃ] (تقریب التہذیب: 5219)

3: خالد بن یزید الزیات کو امام احمد اور امام ابو حاتم الرازی نے لا بأس بہ قرار دیا اور ابن شاہین نے کتاب الثقات میں ذکر کیا۔ (ص 77 رقم 320)

4: منصور بن ابی مزاحم /ثقہ (تقریب التہذیب: 6907)

5: عبد اللہ بن احمد بن حنبل / ثقہ (تقریب التہذیب: 3205)

اس علوی اثر سے کئی مسئلے ثابت ہیں:

1- سیدنا رسول اللہ ﷺ کے بعد سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کا مقام ہے اور یہ دونوں تمام صحابہ سے افضل ہیں۔

2- خطبے میں حمد و ثنا پڑھنا مسنون ہے۔

3- خطبے میں نبی ﷺ پر درود پڑھنا چاہئے۔

اصل مضمون کے لئے دیکھئے ماہنامہ الحدیث حضرو (شمارہ 97 صفحہ نمبر 50) للشیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ