Sunan ibn Majah Hadith 3457 (سنن ابن ماجہ)
[3457]حسن
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا إِبْرَاہِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ بْنِ سَرْحٍ الْفِرْيَابِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ بَكْرٍ السَّكْسَكِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاہِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ،قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُبَيِّ بْنَ أُمِّ حَرَامٍ،وَكَانَ،قَدْ صَلَّی مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ الْقِبْلَتَيْنِ،يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،يَقُولُ: ((عَلَيْكُمْ بِالسَّنَی،وَالسَّنُّوتِ،فَإِنَّ فِيہِمَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ،إِلَّا السَّامَ))،قِيلَ: يَا رَسُولَ اللہِ،وَمَا السَّامُ؟ قَالَ: ((الْمَوْتُ)) قَالَ عَمْرٌو: قَالَ ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ: السَّنُّوتُ،الشِّبِتُّ،وَقَالَ آخَرُونَ: بَلْ ہُوَ الْعَسَلُ الَّذِي يَكُونُ فِي زِقَاقِ السَّمْنِ،وَہُوَ قَوْلُ الشَّاعِرِ: [البحر الطويل] ہُمُ السَّمْنُ بِالسَّنُّوتِ لَا أَلْسَ فِيہِمْ،... وَہُمْ يَمْنَعُونَ جَارَہُمْ أَنْ يَتَقَرَّدَا
حضرت ابو ابی عبداللہ بن ام حرام ؓ سے روایت ہے۔انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی اقتدا میں دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی ہے۔انہوں نے بیان کیا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپ نے فرمایا:’’سنا اور سنوت اپناؤ،ان میں سام کے سوا ہر بیماری سے شفا ہے۔‘‘ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! سام کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’موت۔‘‘ ابن ابی عبلہ نے فرمایا:سنوت سے مراد شبت (خوشبودار پتے جو کھانے میں ڈالے جاتے ہیں) ہے۔دوسرے حضرات کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ شہد ہے جو گھی کی مشکوں میں رکھا گیا ہو۔ایک شاعر کا شعر ہے: وہ لوگ شہد ملے گھی کی طرح ہیں،وہ خیانت نہیں کرتے (یا آپس میں نہیں لڑتے) اور اپنے ہمسائے کی حفاظت کرتے ہیں تاکہ اسے دھوکانہ دیا جائے۔