Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 3925 (سنن ابن ماجہ)

[3925] إسنادہ ضعیف

أبو سلمۃ بن عبد الرحمٰن بن عوف لم یسمع من أبیہ و لا من طلحۃ بن عبید اللہ،قالہ الإمام یحیی بن معین (تاریخ ابن معین،روایۃ الدوري: 1103) و حدیث أحمد (2/ 333 ح 8399 و سندہ حسن) یغني عنہ

انوار الصحیفہ ص 516

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ،عَنِ ابْنِ الْہَادِ،عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاہِيمَ التَّيْمِيِّ،عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللہِ،أَنَّ رَجُلَيْنِ مِنْ بَلِيٍّ قَدِمَا عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،وَكَانَ إِسْلَامُہُمَا جَمِيعًا،فَكَانَ أَحَدُہُمَا أَشَدَّ اجْتِہَادًا مِنَ الْآخَرِ،فَغَزَا الْمُجْتَہِدُ مِنْہُمَا فَاسْتُشْہِدَ،ثُمَّ مَكَثَ الْآخَرُ بَعْدَہُ سَنَةً،ثُمَّ تُوُفِّيَ،قَالَ طَلْحَةُ: فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ: بَيْنَا أَنَا عِنْدَ بَابِ الْجَنَّةِ،إِذَا أَنَا بِہِمَا،فَخَرَجَ خَارِجٌ مِنَ الْجَنَّةِ،فَأَذِنَ لِلَّذِي تُوُفِّيَ الْآخِرَ مِنْہُمَا،ثُمَّ خَرَجَ،فَأَذِنَ لِلَّذِي اسْتُشْہِدَ،ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ،فَقَالَ: ارْجِعْ،فَإِنَّكَ لَمْ يَأْنِ لَكَ بَعْدُ،فَأَصْبَحَ طَلْحَةُ يُحَدِّثُ بِہِ النَّاسَ،فَعَجِبُوا لِذَلِكَ،فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،وَحَدَّثُوہُ الْحَدِيثَ،فَقَالَ: ((مِنْ أَيِّ ذَلِكَ تَعْجَبُونَ؟)) فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللہِ ‍ہَذَا كَانَ أَشَدَّ الرَّجُلَيْنِ اجْتِہَادًا،ثُمَّ اسْتُشْہِدَ،وَدَخَلَ ہَذَا الْآخِرُ الْجَنَّةَ قَبْلَہُ،فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((أَلَيْسَ قَدْ مَكَثَ ہَذَا بَعْدَہُ سَنَةً؟)) قَالُوا: بَلَی،قَالَ: ((وَأَدْرَكَ رَمَضَانَ فَصَامَ،وَصَلَّی كَذَا وَكَذَا مِنْ سَجْدَةٍ فِي السَّنَةِ؟)) قَالُوا: بَلَی،قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((فَمَا بَيْنَہُمَا أَبْعَدُ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ))

حضرت طلحہ بن عبید اللہ ؓ سے روایت ہے،انہوں نے فرمایا: قبیلہ بَلِیِّ کے دو آدمیﷺکے پاس (ہجرت کرکے مدینہ) آگئے۔وہ دونوں اکٹھے مسلمان ہوئے تھے۔انمیں سے ایک دوسرے کی نسبت (نیکی کے کاموں میں) زیادہ محنت کرنے والا تھا،چنانچہ اس محنت کرنے والے نے جہاد کیا اور شہید ہوگیا۔دوسرا آدمی اس کے بعد ایک سال تک زندہ رہا،پھر وہ فوت ہو گیا۔ حضرت طلحہ نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوں۔اچانک دیکھا کہ وہ دونوں بھی وہاں موجود ہیں۔جنت سے ایک آدمی باہر آیااور اس نے بعد میں فوت ہونے والے کو (جنت میں جانے کی) اجازت دے دی۔(کچھ دیر بعد) وہ پھر نکلا اور شہید ہونے والے کو اجازت دے دی۔پھر میری طرف متوجہ ہو کر کہا: واپس چلے جاؤ،ابھی آپ کا وقت نہیں آیا۔ صبح ہوئی تو طلحہ نے لوگوں کو خواب سنایا۔انہیں اس پر تعجب ہوا۔رسول اللہﷺ کو بھی معلوم ہوا،اور لوگوں نے نبیﷺ کو (تفصیل سے خواب کی) بات سنائی۔آپ نے فرمایا: تمہیں کس بات پر تعجب ہے؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! دونوں میں یہ شخص زیادہ محنت والا تھا،پھر اسے شہادت بھی نصیب ہوئی لیکن جنت میں دوسرا اس سے پہلے چلا گیا۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ (دوسرا) اس (پہلے) کے بعد ایک سال تک زندہ نہیں رہا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔آپ نے فرمایا: اس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس میں روزے رکھے اور سال میں اتنی اتنی رکعت نماز پڑھی؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔رسول اللہﷺ نے فرمایا: ان دونوں (کے درجات) میں تو آسمان و زمین کے درمیانی فاصلے سے بھی زیادہ فرق ہے۔