Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 3959 (سنن ابن ماجہ)

[3959]إسنادہ صحیح

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ،عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَسِيدُ بْنُ الْمُتَشَمِّسِ،قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ لَہَرْجًا))،قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللہِ،مَا الْہَرْجُ؟ قَالَ: ((الْقَتْلُ))،فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ: يَا رَسُولَ اللہِ،إِنَّا نَقْتُلُ الْآنَ فِي الْعَامِ الْوَاحِدِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ كَذَا وَكَذَا،فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((لَيْسَ بِقَتْلِ الْمُشْرِكِينَ،وَلَكِنْ يَقْتُلُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا،حَتَّی يَقْتُلَ الرَّجُلُ جَارَہُ،وَابْنَ عَمِّہِ وَذَا قَرَابَتِہِ))،فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللہِ،وَمَعَنَا عُقُولُنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((لَا،تُنْزَعُ عُقُولُ أَكْثَرِ ذَلِكَ الزَّمَانِ،وَيَخْلُفُ لَہُ ہَبَاءٌ مِنَ النَّاسِ لَا عُقُولَ لَہُمْ)) ثُمَّ قَالَ الْأَشْعَرِيُّ: ((وَايْمُ اللہِ،إِنِّي لَأَظُنُّہَا مُدْرِكَتِي وَإِيَّاكُمْ،وَايْمُ اللہِ،مَا لِي وَلَكُمْ مِنْہَا مَخْرَجٌ،إِنْ أَدْرَكَتْنَا فِيمَا عَہِدَ إِلَيْنَا نَبِيُّنَا صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،إِلَّا أَنْ نَخْرُجَ كَمَا دَخَلْنَا فِيہَا))

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت سے پہلے ہرج واقع ہو گا۔میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہرج کا کیا مطلب ہے؟ آپ نے فرمایا: قتل و غارت۔کچھ مسلمانوں نے کہا: اللہ کے رسول! اب بھی تو ہم سال بھر میں اتنے اتنے مشرکوں کو قتل کر دیتے ہیں۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مشرکوں کا قتل نہیں ہو گا بلکہ تم لوگ ایک دوسرے کو قتل کرو گے حتی کہ آدمی اپنے پڑوسی کو،اپنے چچا کو اور اپنے رشتہ دار کو قتل کر دے گا۔بعض افراد نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا اس دور میں ہماری عقلیں ہمارے ساتھ ہوں گی؟ آپ نے فرمایا: نہیں،اس زمانے میں اکثر لوگوں کی عقلیں چھن جائیں گی۔اور بعد میں ایسے لوگ آ جائیں گے جو گدوغبار کی طرح (بے حقیقے،بے قدر) ہوں گے۔ان کے پاس عقلیں نہیں ہوں گی۔پھر حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قسم ہے اللہ کی! مجھے تو لگتا ہے کہ وہ فتنہ مجھ پر اور تم لوگوں ہی پر آ جائے گا۔اور قسم ہے اللہ کی! اگر یہ اس چیز کے بارے میں ہوا جس کے بارے میں ہمیں نبی ﷺ نے نصیحت فرمائی تھی تو میرے اور تمہارے لیے اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نہیں ہو گا،سوائے اس کے کہ جس طرح ہم اس میں شامل ہوئے تھے،اسی طرح نکل جائیں۔