Sunan ibn Majah Hadith 3969 (سنن ابن ماجہ)
[3969]إسنادہ حسن
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي،عَنْ أَبِيہِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ،قَالَ: مَرَّ بِہِ رَجُلٌ لَہُ شَرَفٌ،فَقَالَ لَہُ عَلْقَمَةُ: إِنَّ لَكَ رَحِمًا،وَإِنَّ لَكَ حَقًّا،وَإِنِّي رَأَيْتُكَ تَدْخُلُ عَلَی ہَؤُلَاءِ الْأُمَرَاءِ،وَتَتَكَلَّمُ عِنْدَہُمْ بِمَا شَاءَ اللہُ أَنْ تَتَكَلَّمَ بِہِ،وَإِنِّي سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ،صَاحِبَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: ((إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللہِ،مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ،فَيَكْتُبُ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ لَہُ بِہَا رِضْوَانَہُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ،وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سُخْطِ اللہِ،مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ،فَيَكْتُبُ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْہِ بِہَا سُخْطَہُ إِلَی يَوْمِ يَلْقَاہُ)) قَالَ عَلْقَمَةُ: فَانْظُرْ وَيْحَكَ مَاذَا تَقُولُ؟ وَمَاذَا تَكَلَّمُ بِہِ،فَرُبَّ كَلَامٍ قَدْ مَنَعَنِي أَنْ أَتَكَلَّمَ بِہِ،مَا سَمِعْتُ مِنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ
حضرت علقمہ بن وقاص رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے،ان کے پاس سے ایک آدمی گزرا جو (معاشرے میں) اونچا مقام رکھتا تھا۔علقمہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے کہا: تیرا (مجھ سے) قرابت کا تعلق ہے اور (مجھ پر) تیرا حق ہے۔(اس لیے نصیحت کے طور پر بات کر رہا ہوں۔) میں نے دیکھا ہے کہ تو ان حکمرانوں کے پاس جاتا ہے،اور ان سے،جو اللہ چاہے،بات چیت کرتا ہے۔میں نے رسول اللہ ﷺ کے صحابی حضرت بلال بن حارث مُزنی رضی اللہ عنہ سے سنا ہے،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اللہ کو راضی کرنے والی ایک بات کرتا ہے،وہ نہیں سمجھتا کہ اس کا وہاں تک اثر ہو گا جہاں تک (حقیقت میں) ہو جاتا ہے۔اس کی وجہ سے اللہ عزوجل اس کے لیے قیامت تک اپنی خوشنودی لکھ دیتا ہے۔اور ایک آادمی اللہ کی ناراضی والی ایک بات کرتا ہے،وہ نہیں سمجھتا کہ اس کا وہاں تک اثر ہو گا جہاں تک (حقیقت میں) ہو جاتا ہے۔اس کی وجہ سے اللہ عزوجل اس کے لیے اس دن تک اپنی ناراضی لکھ دیتا ہے جس دن اس سے ملاقات ہو گی۔علقمہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: اس لیے دیکھ لیا کر کہ تو کیا کہہ رہا ہے اور کیا کچھ منہ سے نکال رہا ہے،تیرا بھلا ہو۔مجھے تو بلال بن حارث رضی اللہ عنہ سے سنی ہوئی یہ حدیث کئی باتین کہنے سے روک دیتی ہے۔