Sheikh Zubair Alizai

Sunan ibn Majah Hadith 3984 (سنن ابن ماجہ)

[3984]متفق علیہ

تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَكِ،عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ،عَنِ الشَّعْبِيِّ،قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ،يَقُولُ عَلَی الْمِنْبَرِ،وَأَہْوَی بِإِصْبَعَيْہِ إِلَی أُذُنَيْہِ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،يَقُولُ: ((الْحَلَالُ بَيِّنٌ،وَالْحَرَامُ بَيِّنٌ،وَبَيْنَہُمَا مُشْتَبِہَاتٌ لَا يَعْلَمُہَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ،فَمَنِ اتَّقَی الشُّبُہَاتِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِہِ وَعِرْضِہِ،وَمَنْ وَقَعَ فِي الشُّبُہَاتِ وَقَعَ فِي الْحَرَامِ،كَالرَّاعِي يَرْعَی حَوْلَ الْحِمَی،يُوشِكُ أَنْ يَرْتَعَ فِيہِ،أَلَا وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمَی،أَلَا وَإِنَّ حِمَی اللہِ مَحَارِمُہُ،أَلَا وَإِنَّ فِي الْجَسَدِ مُضْغَةً،إِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ الْجَسَدُ كُلُّہُ،وَإِذَا فَسَدَتْ،فَسَدَ الْجَسَدُ كُلُّہُ،أَلَا وَہِيَ الْقَلْبُ))

امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو منبر پر اپنے کانوں کی طرف انگلیوں سے اشارہ کر کے یہ فرماتے سنا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپ فرما رہے تھے: حلال واضح ہے اور حرام (بھی) واجح ہے اور ان دونوں کے درمیان کچھ شبہ والی چیزیں ہیں،جن سے اکثر لوگ واقف نہیں۔تو جس نے شبہ والی چیزوں سے اجتناب کیا اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا اور جو کوئی شبہ والی چیزوں میں مبتلا ہو گیا،وہ حرام میں مبتلا ہو جائے گا،جیسے ممنوعہ چراگاہ کے اردگرد بکریاں چرانے والا،ہو سکتا ہے کہ (نادانستہ طور پر) اس کے اندر (جانور) چرا لے(اور اس طرح مجرم قرار پا جائے۔) خبردار! ہر بادشاہ کی ایک ممنوعہ چراگاہ ہوتی ہے (جس میں عام لوگوں کے جانوروں کا داخلہ ممنوع ہوتا ہے۔) خبردار! اللہ کی ممنوعہ چراگاہ سے مراد اللہ کی حرام کردہ چیزیں (اور کام) ہیں۔سن لو! جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے،اگر وہ صحیح ہو تو سارا جسم صحیح ہوتا ہے،اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے۔سنو! وہ دل ہے۔