Sunan ibn Majah Hadith 3989 (سنن ابن ماجہ)
[3989] إسنادہ ضعیف جدًا
عیسی بن عبد الرحمٰن الزرقي: متروک (تقریب: 5306)
ولبعض الحدیث شواہد
تحقیق وتخریج:محدث العصر حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ وَہْبٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ لَہِيعَةَ،عَنْ عِيسَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ،عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ،عَنْ أَبِيہِ،عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ،أَنَّہُ خَرَجَ يَوْمًا إِلَی مَسْجِدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،فَوَجَدَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَاعِدًا عِنْدَ قَبْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ يَبْكِي؟ فَقَالَ: مَا يُبْكِيكَ؟ قَالَ: يُبْكِينِي شَيْءٌ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ،يَقُولُ: ((إِنَّ يَسِيرَ الرِّيَاءِ شِرْكٌ،وَإِنَّ مَنْ عَادَی لِلَّہِ وَلِيًّا،فَقَدْ بَارَزَ اللہَ بِالْمُحَارَبَةِ،إِنَّ اللہَ يُحِبُّ الْأَبْرَارَ الْأَتْقِيَاءَ الْأَخْفِيَاءَ،الَّذِينَ إِذَا غَابُوا لَمْ يُفْتَقَدُوا،وَإِنْ حَضَرُوا لَمْ يُدْعَوْا،وَلَمْ يُعْرَفُوا قُلُوبُہُمْ مَصَابِيحُ الْہُدَی،يَخْرُجُونَ مِنْ كُلِّ غَبْرَاءَ مُظْلِمَةٍ))
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ ایک دن مسجد نبوی میں تشریف لے گئے تو دیکھا کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کی قبر مبارک کے پاس بیٹھے رو رہے ہیں۔انہوں نے کہا: آپ کیوں رو رہے ہیں؟حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے رسول اللہ ﷺ سے سنے ہوئے ایک ارشاد کی وجہ سے رونا آ رہا ہے۔میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،آپ فرما رہے تھے: تھوڑا سا دکھاوا بھی شرک ہے۔اور جو کوئی اللہ کے کسی دوست سے دشمنی رکھتا ہے،وہ (گویا) اللہ تعالیٰ کے خلاف اعلان جنگ کرتا ہے۔اللہ تعالیٰ کو وہ گمنام متقی نیک لوگ پسند ہیں جو غیر حاضر ہوں تو انہیں تلاش نہیں کیا جاتا،اگر موجود ہوں تو انہیں بلایا نہیں جاتا،نہ انہیں پہچانا جاتا ہے۔ان کے دل ہدایت کے چراغ ہیں۔وہ ہر ایک غبار آلود تاریک فتنے سے نکل جاتے ہیں (اور فتنوں سے متاثر ہو کر گمراہ نہیں ہوتے۔)